امت نیوز ڈیسک //
نئی دہلی:پارلیمنٹ کا بجٹ اجلاس آج سے شروع ہو رہا ہے، آج صدر دروپدی مرمو دونوں ایوانوں کے مشترکہ اجلاس سے اپنا پہلا خطاب کریں گی۔ دونوں ایوانوں میں اقتصادی سروے بھی آج پیش کیا جائے گا۔ وزیر اعظم مودی صبح 10.30 بجے پارلیمنٹ گیٹ پر میڈیا سے بات کریں گے۔ اس کے بعد صدر دروپدی مرمو صبح 11 بجے اپنی تقریر سے سیشن کا آغاز کریں گی۔ جب کہ بی آر ایس آج صدر کے خطاب کا بائیکاٹ کرے گی۔
اجلاس کے دوران حکومت کی نظر صدر کے خطاب پر شکریہ کی تحریک اور مالی سال 2023-24 کے عام بجٹ پر ہموار بحث پر رہے گی، جب کہ اپوزیشن جماعتوں نے گورنرز کے کام کاج، ذات پات کی بنیاد پر مردم شماری جیسے سوالات اٹھائے ہیں۔ کچھ ریاستوں میں مہنگائی، بے روزگاری جیسے مسائل پر حکومت کو گھیرنے کے واضح اشارے ملے ہیں۔ حکومت 31 جنوری کو پارلیمنٹ کے اجلاس میں ہی اقتصادی سروے پیش کرے گی۔وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن یکم فروری 2023 کو مالی برس 2023-24 کا مرکزی بجٹ پیش کریں گی۔ بجٹ اجلاس کا پہلا مرحلہ 13 فروری تک چلے گا اور دوسرا مرحلہ 13 مارچ سے شروع ہو کر 6 اپریل تک چلے گا۔ بجٹ اجلاس کے دوران 27 اجلاس ہوں گے۔ پیر کے روز کل جماعتی اجلاس میں حکومت نے واضح کیا کہ وہ پارلیمنٹ میں قواعد کے تحت ہر معاملے پر بحث کے لیے تیار ہے اور ایوان کو آسانی سے چلانے کے لیے ہر کسی کا تعاون چاہتی ہے۔
پارلیمانی امور کے وزیر پرہلاد جوشی نے مرکزی وزیر راج ناتھ سنگھ کی زیر صدارت کل جماعتی میٹنگ کے بعد کہاکہ "حکومت قواعد کے تحت پارلیمنٹ میں ہر معاملے پر بحث کے لیے تیار ہے، ہم اپوزیشن کا تعاون چاہتے ہیں۔” جوشی نے کہا کہ 37 لیڈران اس اجلاس میں 27 سیاسی جماعتوں نے حصہ لیا۔ ذرائع نے بتایا کہ میٹنگ میں ٹی آر ایس اور ڈی ایم کے جیسی جماعتوں نے اپوزیشن کی حکومت والی ریاستوں میں گورنر کے رویے کا مسئلہ اٹھایا۔انہوں نے کہا کہ اس کے ساتھ ہی وائی ایس آر کانگریس نے قومی سطح پر ذات پات پر مبنی اقتصادی مردم شماری کا مطالبہ کیا۔ ذرائع کے مطابق وائی ایس آر کانگریس قائدین نے کہا کہ پسماندہ طبقات کی معاشی حالت کے بارے میں معلومات حاصل کرنا ضروری ہے تاکہ یہ معلوم کیا جاسکے کہ سماجی اور ترقیاتی انڈیکس میں کون سا طبقہ پیچھے ہے۔ انہوں نے کہا کہ میٹنگ میں ترنمول کانگریس نے مہنگائی اور بے روزگاری کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا۔