امت نیوز ڈیسک //
سرینگر:جموں وکشمیر انتظامیہ نے محکمۂ جیل کے تین ملازمین کو رشوت خوری، مجرمانہ اور اور سماج مخالف سرگرمیاں کرنے پر نوکری سے برطرف کردیا ہے۔ انتظامیہ نے کہا کہ جموں وکشمیر سول سروس کنڈکٹ رولز کی دفعہ 226 (c) کے تحت ان تینوں ملازمین کے خلاف تحقیقات کی گئیں جس میں ان کی رشوت خوری اور مجرمانہ سرگرمیوں کے متعلق جانکاری ملی۔ دفعہ 226 (c) کے مطابق سرکار کو یہ اختیارات ہیں کہ وہ ان ملازمین کو برطرف کرسکتی ہے جن کو "ڈیڈ ووڈ” قرار دیا گیا ہو اور انہوں نے بائیس برس کی سروس مکمل کی ہوں یا 48 برس کی عمر کے ہوں۔
انتظامیہ کا کہنا ہے کہ جائزہ کمیٹی کی تجاویز کے بعد ان ملازمین کو برطرف کرنے کے احکامات صادر کیے گئے ہیں۔ انتظامیہ نے کہا کہ ان ملازمین میں سے ایک ملازم مجرمانہ سرگرمی کرنے پر تین برس جیل میں رہا ہے، جب کہ دوسرا ملازم سب جیل ریاسی میں منشیات کی اسمگلنگ میں ملوث تھا۔ انتظامیہ نے کہا کہ تیسرے برطرف کیے گئے ملازم نے محکمے کے افسران کے خلاف فرضی شکایت درج کی اور حق اطلاعات قانون کا غلط استعمال کررہا تھا۔ تاہم انتظامیہ نے ابھی تک ان کے نام مخفی رکھے ہوئے ہیں۔
انتظامیہ کے مطابق اس سے قبل کئی ملازمین کو رشوت خوری، مجرمانہ اور ملک مخالف مختلف سرگرمیوں میں ملوث پانے کے جرم میں برطرف کیا گیا ہے۔ انتظامیہ نے کہا کہ جائزہ اور امپاوڈ کمیٹیز کی نگرانی میں مزید کیسز ہیں جس کی چھان بین کی جارہی ہے اور ٹھوس ثبوت ملنے کے بعد ان کو بھی نوکری سے نکالا جائے گا۔ یاد رہے کہ دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد ایل جی انتظامیہ نے پچاس سے زائد سرکاری ملازمین کو عسکریت اور علیحدگی پسندی کے ساتھ منسلک اور ان کو فروغ دینے کے الزام میں برطرف کردیا ہے۔ آئین ہند کی دفعہ 311 کی شق 2 لیفٹیننٹ گورنر یا صدر ہند کو یہ اختیار دیتی ہے کہ وہ بغیر کسی انکوائری کے سرکاری ملازم کو ملک مخالف سرگرمی میں ملوث ہونے پر نوکری سے برخواست کرسکتے ہیں۔