(بیجنگ)چین کی وزارت دفاع نے اعلان کیا ہے کہ سابق وزیر خارجہ ہنری کسنجر نے منگل کو چین کے وزیر دفاع لی چانگ فو سے ملاقات کے لیے بیجنگ کا دورہ کیا۔ اس ملاقات میں انہوں نے چین اور امریکا کے درمیان جاری تناؤ اور دو طرفہ دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا۔امریکی اخبار’’دی ہل‘‘کے مطابق یہ اچانک دورہ تجربہ کار سفارت کار کا بیجنگ کا پہلا دورہ ہے جو COVID-19 وبائی مرض سے پہلے چین آئے تھے۔ کسنجر کا یہ دورہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب امریکا اور چین کے درمیان تناؤ بڑھتا جا رہا ہے اور دونوں عالمی طاقتیں ایک دوسرے پر پابندیاں بھی عاید کررہی ہیں۔لی چانگ فونے ایک بیان میں کہا کہ امریکا اور چین کے درمیان تعلقات سفارتی تعلقات کے قیام کے بعد سب سے نچلی سطح پر ہیں’’کیونکہ امریکا میں کچھ لوگ آدھے راستے پر چین سے نہیں ملے ہیں۔‘‘بیان میں کہا گیا ہے کہ چین کی طرف سے پرامن ترقی کا راستہ دنیا کے لیے ایک نعمت ہے، دنیا کے لیے تباہی نہیں۔ امریکا کو درست حکمت عملی کا فیصلہ کرنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ ہماری دنیا کا مستقبل تب ہی بہتر ہو گا جب ابھرتے ہوئے ممالک اور ترقی یافتہ ممالک امن سے رہیں اور ایک ساتھ ترقی کریں۔یاد رہےہنری کسنجر جنہوں نے نکسن انتظامیہ کے تحت خدمات انجام دیں 1970ء کی دہائی کے اوائل میں چین کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کرنے میں ایک اہم ایلچی تھے۔ چینی حکومت نے ایک بیان میں انہیں انہیں’’چین کا دوست‘‘ کہا ہے۔واضح رہےچینی وزیر دفاع نے گذشتہ ماہ سنگاپور میں طے شدہ سفارتی سربراہ اجلاس میں اپنے امریکی ہم منصب لائیڈ آسٹن کے ساتھ بیٹھنے سے انکار کر دیا تھا۔ اس کی وجہ لائیڈ آسٹن کی طرف سے چین پر پابندیوں کی حمایت بتائی جاتی ہے۔چینی حکومت نے کہا ہے کہ ان پابندیوں کو ہٹانا کسی بھی سفارتی بات چیت کے لیے ایک شرط ہوگی۔بیان میں کہا گیا ہے کہ کسنجر نے بار بار امریکہ اور چین کے درمیان جنگ کے ’’تباہ کن‘‘ نتائج سے خبردار کیا اور مزید تعاون پر زور دیا ہے۔ بیان کے مطابق کسنجر نے کہا کہ’’امریکا اور چین کو غلط فہمیاں ختم کرنی چاہئیں، پرامن بقائے باہمی اور تصادم سے گریز کرنا چاہیے۔‘‘