امت نیوز ڈیسک //
سرینگر: سنہ 2014 کے دسمبر مہینے کی 11 تاریخ کو جموں و کشمیر کی گرمائی دارالحکومت سرینگر کے نوشہرہ علاقے میں ایک دل سوز واقع پیش آیا تھا، جب ایک قانون کی تعلیم حاصل کر رہی 20 برس کی طالبہ پر دو افراد نے تیزاب پھینکا تھا۔ اس حملے کا نوٹس لیتے ہوئے پولیس نے 15 روز کے اندر ہی دو افراد جن کی شناخت ارشاد امین وانی ساکن وزیر باغ سرینگر اور محمد عمر نور ساکنہ بمنہ سرینگر کو مختلف دفعات (آر پی سی) کی دفعہ 326 اے، 120 بی اور 201 کے تحت مقدمہ درج کرکے گرفتار کیا تھا۔ بعد میں اس معاملہ کی سماعت سرینگر سیشن کورٹ میں گزشتہ نو برس تک جاری رہی تاہم گذشتہ بدھ کو معزز جج جسٹس جاوید احمد نے دونوں ملزمان کو طلبہ پر تیزاب پھینکنے کے الزام میں قصوروار قرار دیتے ہوئے سنیچر کو سزا سنانے کا اعلان کیا تھا۔
آج سزا کی معیار سے متعلق سماعت کے دوران متاثرہ کے وکیل عبدالعزیز تیلی نے ملزمین کے لیے عمر قید کی سزا کی مانگ کی، وہیں ملزمین کے وکیل عمران نے عدالت سے ملزمین کے لیے دس برس کی سزا سنانے کی گزارش کی۔ انہوں نے کہاکہ دونوں ملزمین جرم کے وقت کم عمر تھے اور وہ زندگی کا تجربہ نہیں رکھتے تھے۔ ملزمین کے وکیل عمران نے دعویٰ کیا کہ "ملزم ارشاد نے جیل میں رہ کر اعلی تعلیم حاصل کی اور اب دیگر قیدیوں کی بھی مدد کرتا ہے۔ اس کے علاوہ دونوں ملزمین نے زندگی کے 9 برس جیل میں گزارے ہیں۔
وہیں متاثرہ کے وکیل نے یہ دلیل پوری طرح سے مسترد کرتے ہوئے کہا کہ "دونوں ملزمین کے 9 برس اُنہیں جرم کرنے کی وجہ سے خراب ہوئے اور متاثرہ کی پوری زندگی ان (ملزمین) کی وجہ سے خراب ہوئی اور یہ دونوں جیل میں رہ کر بھی سدھرے نہیں ہیں۔” سیشن جج نے تمام دلیل سننے کے بعد متاثرہ خاتون اور دونوں ملزمین کو اپنی بات رکھنے کا موقع دیا۔ جہاں متاثرہ نے دعویٰ کیا کہ ان کی اب تک 28 سرجری ہو چکی ہیں جبکہ اور بھی سرجری کرانا باقی ہے۔ انہوں نے کہاکہ انہیں سرجریز پر ابھی تک 38 لاکھ روپے کا خرچ بھی آیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ کالج کی ٹاپر تھی اور آج وہ معذور ہو کر رہ گئی ہیں جس کی وجہ سے ان کے والد کو گزشتہ برسوں میں تین بار ہاٹ اٹیک آیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کے پاس جتنی بھی جمع پونجی جمع تھی وہ سب علاج میں خرچ ہوگئی۔لیگل سیل کی جانب سے تین لاکھ روپے کی مدد ملے تھی۔” اُن کا مزید کہنا تھا کہ”میں نہیں مانتی کہ یہ لوگ سدھر چکے ہیں۔ ان کی جانب سے دھمکی لگاتار آتی رہی ہے اور یہ مجھے شادی کے لیے بھی آفر کرتے ہے۔ ان دونوں کو عمر قید سے کم کچھ نہیں ملنا چاہیے۔
وہیں ملزمین نے اپنی صفائی میں ایک بار پھر خود کو بے قصور ثابت کرنے کی کوشش کی لیکن جج نے کہا کہ وہ سزا کے فیصلے کے خلاف عدالت عالیہ کا رخ بھی کر سکتے ہے۔ سزا کی معیار پر سماعت مکمل کرتے ہوئے جج نے کہا کہ "مجرمین کو آئندہ منگل کی دوپہر سزا سنائی جائے گی۔”