امت نیوز ڈیسک //
جموں و کشمیر اور لداخ ہائی کورٹ نے ایک معاملے کی سماعت کرتے ہوئے وقف بورڈ کی طرف سے زیارت گاہوں کے انتظامات اور اس سے وابستہ جائیدادوں کا کنٹرول سنبھالنے کے حکم کو برقرار رکھا ہے۔
سرینگر: جموں وکشمیر اور لداخ پائی کورٹ نے جموں و کشمیر میں وقف بورڈ کی طرف سے زیارت گاہوں کے انتظام اور اس سے وابستہ جائیدادوں کا کنٹرول سنبھالنے کے حکم کو برقرار رکھا ہے۔ یہ حکم 17 فروری 2022 کو جاری کیا تھا جس نے پورے یوٹی میں درگاہوں اور زیارت گاہوں اور ان کے اثاثوں پر اپنے اختیار کو مضبوط کیا تھا۔ یکم اپریل 2023 کو بورڈ نے وقف ایکٹ کے مطابق رایل، گنڈ کنگن گاندربل میں زیارت شریف سید خضر صاحب اور اس سے متعقلہ جائیدادوں سمیت دیگر املاک اپنے قبضے میں لینے کا حکم دیا۔
وقف بورڈ کے ان احکامات کو ایک عرضی گزار نے چلینج کیا تھا۔ حکم نامے میں مزید کہا گیا ہے کہ ایسے وقف املاک سے متعلق کسی بھی انجمن یا مقامی اوقات کو کالعدم تصور جائے گا۔ جسٹس جاوید اقبال نے کہا کہ چونکہ 1985 کے 519 یس آر او کے ساتھ زیر بحث زیارت اور اس منسلک جائیدادوں کو ایکٹ کے تحت وقف جائیداد قرار دینے کے خصوصی افسر کے فیصلے کو بھی چلینج نہیں کیا گیا ہے۔ اس لیے یہ عدالت اس معاملے پر کوئی رائے دینے سے گریز کرتی ہے۔ اسی کے ساتھ ہائی کورٹ نے اس درخواست کو خارج کر دیا”۔