امت نیوز ڈیسک //
سرینگر: جموں وکشمیر وقف بورڈ کی چیئرپرسن ڈاکٹر درخشاں اندرابی کا کہنا ہے کہ کسی بھی گروہ یا سیاسی جماعت کے پاس کسی مذہبی شخصیت کا کاپی رائٹ نہیں ہوتا ہے۔انہوں نے میر واعظ عمر فاروق کے 4 برس بعد تاریخی جامع مسجد میں خطبہ جمعہ دینے کی اجازت دینے کے سرکاری فیصلے کی سراہنا کرتے ہوئے کہا کہ مجھے امید ہے کہ اس بار سیاسی بیانات میرواعظ کی رہائی کی خوشی پر سایہ نہیں ڈالیں گے۔
موصوف چیئرپرسن نے ان باتوں کا اظہار جمعہ کو ‘ایکس’ پر ایک پوسٹ میں کیا۔انہوں نے کہا کہ ‘میں اپنے ذی عزت بھائی میر واعظ عمر فاروق صاحب کو مبارک باد پیش کرتی ہوں’۔انہوں نے کہا کہ ‘انتظامیہ کے قابل داد فیصلے کے بعد آپ کو دیکھ کر مسرت ہوئی’۔
ان کا کہنا تھا کہ مذہبی اسکالر ہر کسی کے ہوتے ہیں کسی بھی گروہ یا سیاسی جماعت کے پاس کسی مذہبی شخصیت کا کاپی رائٹ نہیں ہوتا ہے۔موصوفہ نے پوسٹ میں مزید کہا کہ مجھے امید ہے کہ سیاسی بیانات اس بار میرواعظ کی رہائی کی خوشی پر سایہ نہیں ڈالیں گے۔انہوں نے کہا کہ’میں میرواعظ کے عظیم مستقبل کے لئے دعاگو ہوں’۔
اندرابی نے یہ تاثرات ظاہر کرتے ہوئے میر واعظ کے ساتھ ایک فوٹو بھی شائع کی تھی، جس سے کئی میڈیا اداروں کو لگا کہ وہ خود اُن کے گھر آج گئی ہوگئی، تاہم بعد میں عوامی ایکشن کمیٹی نے اس حوالے سے وضاحت کرتے ہوئے ایکس پر پوسٹ کیا۔
کمیٹی کا کہنا تھا کہ "یہ جولائی 2022 کی تصویر ہے جب وہ (اندرابی ) مزار شہدا عیدگاہ کے قریب ہسپتال کی تعمیر کے سلسلے میں میر واعظ کشمیر سے ملنے گئی تھیں، جس کی میرواعظ صاحب نے مخالفت کی تھی۔”
ذرائع کے مطابق انتظامیہ نے تمام قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کے ساتھ مشورہ کے بعد ان کو تاریخی جامع مسجد میں خطبہ جمعہ دینے کی اجازت دی۔میر واعظ 5 اگست 2019 کو مرکزی حکومت کے دفعہ 370 کی تنسیخ اور جموں وکشمیر کو دو حصوں میں منقسم کرنے کے فیصلے کے بعد خانہ نظر بند رکھا گیا تھا تاہم حکام کا دعویٰ تھا کہ ان کی نظر بندی کو ختم کر دیا گیا ہے”۔