امت نیوز ڈیسک //
چار ماہ سے زائد عرصے سے لاپتہ پاکستانی صحافی عمران ریاض خان کو بازیاب کرلیا گیا ہے اس وقت وہ اپنے گھر پر ہیں۔ سیالکوٹ کے ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر حسن اقبال اور عمران ریاض کے وکیل میاں علی اشفاق نے ان کے بازیابی کی تصدیق بھی کردی ہے۔ عمران ریاض کو 11 مئی کو حراست میں لیا گیا تھا۔
اسلام آباد: پاکستان کے صحافی عمران ریاض خان، جو چار ماہ سے زائد عرصے سے لاپتہ تھے، اب اپنے گھر پر پہنچ گئے ہیں۔ عمران ریاض کو 9 مئی کو ہونے والے پرتشدد احتجاج کے دو دن بعد حراست میں لیا گیا تھا۔ صوبہ پنجاب کے انسپکٹر جنرل (آئی جی) ڈاکٹر عثمان انور نے پیر کے روز عمران ریاض کے گھر میں محفوظ ہونے کی تصدیق کی۔ اس کے علاوہ سیالکوٹ کے ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر (ڈی پی او) حسن اقبال اور عمران ریاض کے وکیل میاں علی اشفاق نے بھی اس کی تصدیق کی ہے۔
سیالکوٹ پولیس نے پیر کو سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر کہا کہ صحافی/اینکر عمران ریاض خان کو بحفاظت بازیاب کر لیا گیا ہے۔ اب وہ اپنے خاندان کے ساتھ ہے۔ ان کے وکیل اشفاق نے انسٹاگرام پر ایک پوسٹ میں کہا کہ خدا کے خصوصی کرم، فضل اور مہربانی سے میں اپنے شہزادے کو واپس لے آیا ہوں۔ انہوں نے مزید کہا کہ مشکلات کے پہاڑ، معاملے کی محدود تفہیم، کمزور عدلیہ اور موجودہ غیر موثر عوامی آئین اور قانونی بے بسی کی وجہ سے کافی وقت لگ گیا۔وکیل نے مزید لکھا کہ ناقابل بیان حالات کے باوجود، اللہ تعالی نے ہمیں یہ بہترین دن دکھایا، اب صرف اپنے رب کا شکر گزار ہیں۔ واضح رہے کہ عمران ریاض کو 11 مئی کو حراست میں لیا گیا تھا۔ اس کے بعد لاہور ہائی کورٹ کو 15 مئی کو بتایا گیا کہ اینکر پرسن کو تحریری حلف نامے کے بعد جیل سے رہا کر دیا گیا تھا۔ لیکن عمران ریاض گھر نہیں پہنچے اور ان کو نامعلوم افراد نے اغوا کرلیا تھا۔ عمران ریاض کے مبینہ اغوا کی فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) اینکر پرسن کے والد محمد ریاض کی شکایت پر 16 مئی کو سیالکوٹ سول لائنز پولیس میں درج کی گئی تھی۔
ایف آئی آر نامعلوم افراد اور پولیس اہلکاروں کے خلاف مبینہ طور پر عمران ریاض کو اغوا کرنے، پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 365 (غلط طریقے سے کسی شخص کو قید کرنے کے ارادے سے اغوا) کے تحت درج کی گئی تھی۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق عمران ریاض کو اپنی رپورٹنگ کے ذریعے لوگوں کو تشدد پر اکسانے کے الزام میں حراست میں لیا گیا تھا۔ قابل ذکر ہے کہ مئی میں لاہور ہائی کورٹ نے وزارت داخلہ اور دفاع کو ہدایت کی تھی کہ وہ اینکر پرسن کی بازیابی کے لیے اپنی آئینی ذمہ داریاں ادا کریں۔
کورٹ کی تنبیہ کے بعد عدالت کو بتایا گیا کہ انٹر سروسز انٹیلی جنس اور ملٹری انٹیلی جنس دونوں نے کہا ہے کہ اینکر پرسن ان کی تحویل میں نہیں ہے۔ جس کے بعد ہائی کورٹ نے تمام ایجنسیوں کو ہدایت دی کہ وہ اینکر پرسن کو تلاش کرنے اور اسے عدالت میں پیش کرنے کے لیے مل کر کام کریں۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق 20 ستمبر کو ہائی کورٹ نے پنجاب پولیس کے سربراہ کو عمران ریاض کو 26 ستمبر تک بازیاب کرنے کا آخری موقع دیا تھا۔
واضح رہے کہ پاکستان میں عمران خان کو اقتدار سے بے دخل کرنے کے بعد ان کی جماعت کے لوگوں پر کریک ڈاون کیا جارہا ہے جس کی وجہ سے پارٹی کے بہت سے کارکن جیل میں ہیں اور بہت سے افراد روپوش ہیں جبکہ کچھ لوگ ملک چھوڑ کے باہر چلے گئے ہیں۔ پارٹی کے صدر عمران خان اور نائب صدر شاہ محمود قریشی جیل میں ہیں”۔