امت نیوز ڈیسک //
سرینگر:جموں کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ اور نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے گاندھی جینتی کے موقع پر سرینگر میں میڈیا نمائندوں کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’افسوس کی بات ہے کہ ہم کو گاندھی تب ہی یاد آتا ہے جب ہم ملک کے باہر جاتے ہیں یا جب کوئی بیرونی ملک کا مہمان بھارت کے دورے پر آتا ہے، ہم اسے راج گھاٹ لے جاتے ہیں۔‘‘ یاد رہے کہ دلی کے راج گھاٹ میں گاندھی کی سمادھی ہے۔
عمر عبداللہ نے کہا کہ ملک کے اندر اپنے لوگوں سے حکومت گاندھی کے سبق اور اصولوں کی مخالف کرتی ہے اور ان کی تعلیمات کے برعکس (لوگوں کے ساتھ) معاملہ کرتی ہے۔ غور طلب ہے کہ آج یعنی دوم اکتوبر کو موہن داس گرم چند گاندھی المعرف مہاتما گاندھی کے یوم پیدائش پر ان کی یاد میں مختلف تقریبات کا انعقاد کیا جاتا ہے اور انکی تعلیمات خاص کر عدم تشدد کی تعلیمات اور زندگی پر روشنی ڈالی جاتی ہے۔ عمر عبداللہ نے کہا کہ اگر ملک گاندھی جی کے سکھائے ہوئے اصولوں پر چلے گا تو یہ ملک اور زیادہ بہتر ہوگا۔ ان کا کہنا ہے کہ گاندھی جی کا یوم پیدائش ختم ہوتے ہی ہم انکی تعلیمات اور اصولوں کو فراموش کرتے ہیں اور پورے سال وہ کسی کو یاد نہیں رہتے ہیں۔جموں ضلع میں آئندہ کل اپوزیشن سیاسی جماعتوں کی ہونے والے میٹنگ پر عمر عبداللہ نے کہا کہ وہ اس اجلاس پر بات نہیں کریں گے کیونکہ وہ جموں میں آئندہ کل منعقد ہو رہا ہے اور قبل از وقت وہ اس پر کچھ نہیں کہہ سکتے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ پارٹی سرپرست ڈاکٹر فاروق عبد اللہ اس (اجلاس) کی صدارت کر رہے ہیں اور وہی اس اجلاس پر کل جموں میں بات کریں گے۔
یاد رہے کہ جموں کشمیر کی اپوزیشن جماعتوں کا اجلاس کل فاروق عبداللہ کی جموں رہائش گاہ پر منعقد ہو رہا ہے جس میں موجودہ سیاسی و انتظامی صورت حال پر ان اپوزیشن لیڈران کے درمیان گفتگو ہوگی۔