امت نیوز ڈیسک //
سرینگر (نیوز ڈیسک) :مرکز کے زیر انتظام خطہ لداخ میں پانچویں جنرل لداخ خود مختار پہاڑی ترقیاتی کونسل (LAHDC) کرگل کی سبھی 26 نشستوں کے لئے انتخابی مہم پیر کے روز ختم ہوئی۔ انتخابی مہم کے دوران خطے کی بڑی سیاسی جماعتیں بشمول بی جے پی، این سی اور کانگریس نے ووٹرز کو لبھانے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگایا۔ کرگل پہاڑی ہِل کونسل کے لیے 4 اکتوبر کو انتخابات ہوں گے جبکہ ووٹوں کی گنتی 8 اکتوبر کو عمل میں لائی جائے گی۔ یاد رہے کہ کونسل کے موجودہ سربراہ نیشنل کانفرنس کے فیروز احمد خان کی مدت بحیثیت کونسل سربراہ یکم اکتوبر کو مکمل ہوئی۔
لداخ خود مختار پہاڑی ترقیاتی کونسل انتخابات سیاسی جماعتوں کے لئے اس لحاظ سے بھی زیادہ اہم ہے کہ اگست 2019 میں دفعہ 370 کی تنسیخ کے بعد پہلی بار کرگل میں انتخابات منعقد ہو رہے ہیں۔ نئی کونسل 11 اکتوبر تک قائم ہو جائے گی جبکہ موجودہ کونسل کے سربراہ فیروز خان تھے۔ کُل 95,388 ووٹرز، جن میں 46,762 خواتین بھی شامل ہیں، بدھ کی صبح 8 بجے سے شام 4 بجے تک حق رائے دہی کا استعمال کرتے ہوئے 30 رکنی پہاڑی کونسل کی 26 نشستوں پر 85 امیدواروں کی انتخابی قسمت کا فیصلہ کریں گے۔ اس الیکشن میں نیشنل کانفرنس- کانگریس اتحاد کا بی جے پی سے راست مقابلہ ہوگا۔ عام آدمی پارٹی بھی کرگل میں اپنا پہلا الیکشن لڑ رہی ہے اس کے علاوہ 25 آزاد امیدوار بھی طبع آزمائی کر رہے ہیں۔گزشتہ دنوں جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے کرگل کا دورہ کرکے نیشنل کانفرنس کے امیدواروں کو کامیاب بنانے کے لیے عوام سے این سے حق میں ووٹ ڈالنے کی اپیل کی تھی جبکہ انتخابی تشہیری مہم میں مرکزی وزیر مملکت برائے ثقافت اور امور خارجہ میناکشی لیکھی نے بھی کرگل میں بی جے پی کے امیدواروں کے لیے مہم چلائی۔ وہ کاغذات نامزدگی داخل کرنے کے لیے بعض امیدواروں کے ساتھ شامل ہوئی تھیں۔ بی جے پی کے قومی جنرل سیکریٹری ترون چگ نے بھی پارٹی امیدواروں کی تشہیر کے لیے کرگل کا دورہ کیا تھا۔
انڈین نیشنل کانگریس (آئی این سی) کی جانب سے کرگل کا دورہ کرنے والے واحد قومی رہنما راہل گاندھی تھے۔ اپنے دورے کے دوران گاندھی نے عوامی اجتماعات سے خطاب کیا اور نوجوانوں سے بات چیت کے پروگرامز بھی منعقد کئے۔ نیشنل کانفرنس اور کانگریس اتحاد کو کرگل ڈیموکریٹک الائنس (KDA) کی حمایت حاصل ہے۔ الائنس سینئر سیاسی رہنماؤں کا ایک گروپ ہے جو لداخ کے تحفظ کے لیے 4 نکاتی مطالبات پر زور دے رہے ہیں”