جموں وکشمیر کے سابق وزیر اور ڈوگرہ سوابھیان سنگٹھن پارٹی (ڈی ایس ایس پی) کے چیئرمین چودھری لال سنگھ کو انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) نے منی لانڈرنگ کیس میں 7 نومبر کو گرفتار کیا ہے۔ منگل کو چودھری لال سنگھ کی پیشگی ضمانت مسترد ہونے کے بعد دیر شام ای ڈی نے انہیںگرفتار کر لیا۔ای ڈی نے چودھری لال سنگھ کو رات تقریباً 8:15 بجے چواڈی سے گرفتار کیا۔بتایا جارہا ہے کہ لال سنگھ اپنے خاندان کے ساتھ یہاں کرائے کے مکان میں رہ رہے تھے۔ لال سنگھ کو گرفتار کرنے کے بعد ای ڈی نے ان کا طبی معائنہ کرایا، جس کے بعد تقریباً دس بجے چودھری لال سنگھ کو نروال میں واقع ای ڈی کے دفتر لے جایا گیا۔
جموں میں ای ڈی کی طرف سے یہ پہلی گرفتاری ہے۔ اس سے قبل منگل کو سی بی آئی کی خصوصی عدالت نے چودھری لال سنگھ کی پیشگی ضمانت کی درخواست مسترد کر دی تھی۔تاہم عدالت نے اس معاملے میں لال سنگھ کی بیوی کانتا اندوترا اور ان کی بیٹی ڈاکٹر کرانتی سنگھ کی ضمانت کی درخواستوں کو منظور کر لیا ہے۔عدالت نے پایا کہ ڈوگرہ سوابھیمان تنظیم کے سربراہ چودھری لال سنگھ کے خلاف الزامات بہت سنگین ہیں اور تحقیقاتی ایجنسی کو موثر تحقیقات کا پورا موقع دیا جانا چاہیے۔ عدالت نے کہا کہ منی لانڈرنگ کیس میں ای ڈی کی تحقیقات نازک مرحلے پر ہے اور ایسے وقت میں ملزم کی پیشگی ضمانت کی مدت میں توسیع کیس کی تفتیش کو متاثر کرے گی۔
سابق وزیرچودھری سنگھ، جو ای ڈی کی نظر میں ہیں‘ نے گرفتاری سے بچنے کے لیے پیشگی ضمانت لے لی تھی۔ ضمانت کی شرط کے تحت انہیں ای ڈی کی جانچ میں مکمل تعاون کرنا تھا۔ اس وجہ سے لال سنگھ گذشتہ تین دنوں میں دو بار ای ڈی حکام کے سامنے پیش ہو چکے ہیں۔گزشتہ ہفتہ کو ای ڈی حکام نے لال سنگھ سے تقریباً دس گھنٹے تک پوچھ گچھ کی تھی اور پیر کو بھی ای ڈی نے لال سنگھ سے تقریباً نو گھنٹے تک پوچھ گچھ کی۔ ای ڈی ذرائع کے مطابق دو دن کی پوچھ گچھ کے دوران لال سنگھ کے خلاف منی لانڈرنگ کے کافی ثبوت ملے، جس کے بعد انہیں منگل کی رات گرفتار کر لیا گیا۔
چودھری لال سنگھ پر الزام ہے کہ انہوں نے غیر قانونی طور پر آر بی ایجوکیشنل ٹرسٹ کے نام پرسینکڑوں کنال اراضی حاصل کی ہے۔سی بی آئی اس معاملے کی جانط کررہی ہے۔ واضح رہےسی بی آئی نے 12 ستمبر 2020 کواس ضمن میںایک ایف آئی آر درج کی تھی، جس کے بعد ای ڈی نے منی لانڈرنگ کا معاملہ درج کیا۔ سی بی آئی نے اس معاملے میں 2021 میں چارج شیٹ داخل کی۔ چارج شیٹ میں کہا گیا کہ جموں و کشمیر زرعی اصلاحات ایکٹ 1976 کی دفعہ 14 کی خلاف ورزی کرتے ہوئے گفٹ ڈیڈ کے ذریعے تقریباً 329 کنال اراضی حاصل کی گئی ہے۔اسی وقت، تحقیقات کے دوران ای ڈی نے پایا کہ ٹرسٹ کی جانب سے کٹھوعہ میں واقع ڈی پی ایس اسکول اور دیگر کاروباری سرگرمیوں کو چلانے کے لیے اضافی زمین کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ اس معاملے میں اس وقت کے پٹواری رویندر سنگھ پر آر بی ایجوکیشنل ٹرسٹ کو غلط طریقے سے زمین دینے کا الزام ہے۔
ادھرچودھری لال سنگھ کی گرفتاری کی خبر پھیلتے ہی انکے حامیوں نے ای ڈی دفتر کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا۔دریں اثنالال سنگھ کو بدھ کی صبح صحت کی جانچ کے لیے گاندھی نگر اسپتال لے جایا گیا، جہاں سے انہیں جی ایم سی جموں منتقل کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق لال سنگھ کو ہائی بلڈ پریشر کی شکایت کے بعد ڈاکٹروں کی نگرانی میں جی ایم سی میں بھرتی کیا گیا ہے۔ چودھری لال سنگھ کے حامی انکی گرفتاری کے پیچھے بھاجپا کا ہاتھ ہونے کا الزام لگا رہے ہیں۔یاد رہےچودھری لال سنگھ پہلے کانگریس سے وابستہ تھے۔اسکے بعد دوبار رکن پارلیمان اور تین بار رکن اسمبلی رہنے والے چودھری لال سنگھ نے سال 2014 میں کانگریس سے ناطہ توڑ کر بی جے پی میں شمولیت اختیار کی تھی۔وہ بھاجپا، پی ڈی پی حکومت کے دوران وزیر بھی رہے۔ انہوں نے دفعہ 370 کی منسوخی کے بعدبی جے پی سے بھی ناطہ توڑ کر ڈوگرا سوابھیان سنگٹھن پارٹی کے نام سے نئی پارٹی کی بنیاد ڈالی۔ ان کی پارٹی منشور میں وہ جموں کےلیے الگ ریاست کی مانگ کر رہے ہیں۔اب دیکھنا ہوگا کہ انکا جیل میںعرصہ کتنا طویل رہتا ہے۔