امت نیوز ڈیسک //
اننت ناگ: پارلیمانی انتخابات کے چلتے اس وقت تمام سیاسی جماعتیں میدان میں سرگرم ہیں اور ہر ایک کی کوشش ہے کہ کس طرح سے لوگوں کو اپنی اور مائل کیا جائے۔جہاں ملک بھر میں مختلف سیاسی جماعتیں لوگوں کو اپنی اور راغب کرنے کی غرض سے ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں وہی دوسری جانب جموں کشمیر میں بھی سیاسی ماحول کافی تیز ہوگیا ہے۔ ووٹروں کو لبھانے کے لئے سیاسی لیڈر اپنی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں۔
پارلیمانی انتخابات کے چلتے جہاں ملک میں ایک طرف این ڈی اے کے امیدوار اپنا زور آزما رہے ہیں تو دوسری جانب انڈیا الائنس کے امیدوار بھی اپنی قسمت کو آزما رہے ہیں، ہر ایک سیاسی لیڈر کی کوشش یہی ہے کہ کس طرح سے ووٹروں کو اپنی اور مائل کیا جائے۔
جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ کے حلقہ انتخاب کوکرناگ کے ہلر آرہامہ میں نیشنل کانفرنس کی جانب سے ورکرس کنونشن منعقد ہوا، جس کی صدارت این سی کے نائب صدر عمر عبداللہ نے کی۔ ان کے ہمراہ کانگریس کمیٹی کے سینئر رہنما اور سابق وزیر پیرزادہ محمد سعید، اننت ناگ راجوری پارلیمانی نشست کے امیدوار میاں الطاف کے علاوہ دیگر کئی سیاسی رہنماؤں موجود تھے، جبکہ کنونشن میں سینکڑوں کی تعداد میں لوگ موجود رہے۔
اس موقع پر مقررین نے ورکران پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ انڈیا الائنس کے امیدوار میاں الطاف کو کامیاب کریں، تاکہ وہ مستقبل میں اننت ناگ راجوری کے لوگوں کی پارلیمنٹ میں صحیح طریقے سے نمائندگی کرے۔ انہوں نے لوگوں سے مخاطب ہو کر کہا کہ وہ کے انڈیا الائنس کے منشور کو گھر گھر پہنچائے کہ کس طرح سے جموں کشمیر کے لوگوں کو کھوئی ہوئی شناخت واپس دلائی جائے٬
اس دوران کانگریس کمیٹی کے سینیئر رہنما پیرزادہ محمد سعید نے ورکران پر زور دیا کہ وہ 7 مئی کو حل کے بٹن پر انگلی دبا کر انڈیا الائنس کے منتخب امیدوار کو بھاری عسکریت سے کامیاب کریں۔
اس دوران این سی کے نائب صدر عمر عبداللہ نے پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ انہیں چاہیے کہ وہ اپنی ریلیوں میں کانگریس کے جھنڈے کے بجائے بی جے پی کا جھنڈا لڑائیں۔
میڈیا سے بات کرتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہا کہ سال 2014سے 2024تک 10سال ہوگئے لیکن پی ڈی پی اور بھاجپا کے رشتے میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے اور اس بات کا انکشاف کل پیر پنچال کے ایک بی جے پی لیڈر نے اُس وقت صاف صاف الفاظ میں کیا جب موصوف نے پارلیمانی انتخابات میں محبوبہ مفتی کو حمایت دینے کا اعلان کیا۔
انہوں نے کہا کہ ”جھوٹ کو زیارہ دیر چھپایا نہیں جاسکتا، یہ جو پی ڈی پی اُمیدوار ہے ، جگہ جگہ جاکر نیشنل کانفرنس کو نشانہ بنا رہی ہے، میں اپنی جگہ یہ سوچ رہا تھا کہ اگر ہمارا اصلی دشمن بی جے پی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر جموں وکشمیر میں تباہی لانے والی جماعت بی جے پی ہے تو محبوبہ جی بھاجپا کو زیادہ نشانہ کیوں نہیں بنا رہی ہے اور صرف نیشنل کانفرنس کو ہی نشانہ کیوں بنا رہی ہیں؟ اگرچہ ہمیں اندر اندر سے معلوم تھا لیکن کل یہ بات اس وقت کھل کر سامنے آگئی جب بی جے پی کے سینئر لیڈر مشتاق بخاری نے کھلم کھلا کہہ دیا کہ بی جے پی محبوبہ مفتی کو مدد کررہی ہے، میں اُن کا شکر گزار ہوں انہوں نے حقیقت عوام کے سامنے لائی۔
انہوں نے کہا کہ الطاف بخاری جب پی ڈی پی سے الگ ہوئے تو انہوں نے اس بات کا خلاصہ کیا کہ پی ڈی پی اور بھاجپا کا اتحاد 2014 الیکشن نتائج کے بعد نہیں بلکہ مفتی محمد سعید اور نریندر مودی کے درمیان الیکشن سے پہلے ہی معاہدہ ہوا تھا، تب سے 10سال ہوگئے، 2024میں بھی پی ڈی پی اور بی جے پی کا رشتہ برابر ہے لیکن کل تک یہ درپردہ تھا اور آج عیاں ہوگیاہے۔ “
سابق وزیر اعلیٰ نے کہاکہ تمام تبادہی اور بربادی کے بعد،ہماری شناخت، پہنچان، عزت اور وجود تہس نہس کرنے کے بعد بھی اگر پی ڈی پی بھاجپا کی مدد کررہی ہے تو کشمیری عوام کیلئے اس سے بدقسمتی کی کیا بات ہوسکتی ہے؟