سرینگر: اننت ناگ-راجوری نشست میں بھارتیہ جنتا پارٹی، اپنی پارٹی اور پیپلز کانفرنس کی جانب سے پارلیمانی انتخابات کو مؤخر کرنے کے مطالبات پر نیشنل کانفرنس نے اپنا ردِعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا انتخابات کو موسم کی خرابی یا مغل روڈ کا بند ہونے کے سبب مؤخر کیے جانے کا کوئی جواز ہی نہیں ہے اور انتخابات کو مؤخر کرنا بی جی پی اور ان کی حامی جماعتوں کی سوچی سمجھی سازش ہے۔
نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے سرینگر میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اننت ناگ-راجوری نشست پر انتخابات مؤخر کرنے کا کوئی جواز ہی نہیں ہے، کیونکہ جب جموں کشمیر انتظامیہ کرگل شاہراہ، کرناہ، مچھل، کشتواڑ اور دیگر راستوں کو کھول سکتے ہے تو مغل روڈ کو کیوں نہیں کھول سکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر مغل روڈ بند ہی رہے گا تو ان کی پارٹی کے امیدوار ریاسی یا دیگر راستوں سے پیر پنجال پہنچ کر الیکشن مہم چلا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ الیکشن کمیشن کو خط لکھیں گے اور ان کو تنبیہ بھی کریں گے کہ وہ اس نشست پر انتخابات کو مؤخر نہ کرے۔
انہوں نے کہا کہ حیران کن بات ہے کہ الیکشن مؤخر کرنے کا مطالبہ بی جے پی اور پیپلز کانفرنس کر رہی ہے جب ان پارٹیوں کا اس نشست پر کوئی امیدارو ہی نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن مؤخر کرنے کا ایک ہی منشا ہوسکتا ہے کہ گجر بکروال آبادی جو مئی میں مال مویشیوں کے لئے کشمیر کی طرف ہجرت کرتے ہیں ان کو الیکشن سے دور رکھا جائے، تاکہ نیشنل کانفرنس کے امیدوار کو ہرایا جائے۔عمر عبداللہ نے کہا کہ اگر الیکشن کمیشن نے انکی بات نہیں مانی اور الیکشن کو مئرخر کیا تب بھی نیشنل کانفرنس انتخابی مہم کو جاری رکھی گی اور بڑھ چڑھ کر الیکشن میں حصہ لے گی۔
انن تناگ-راجوری نشست پر 7 مئی کو انتخابات منعقد ہونے جارہے ہیں، جہاں نیشنل کانفرنس، پی ڈی پی اور اپنی پارٹی آمنے سامنے ہیں۔ نیشنل کانفرنس نے سابق وزیر میاں الطاف، پی ڈی پی نے محبوبہ مفتی، اپنی پارٹی نے ظفر منہاس کو میدان میں اتارا ہے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی نے اس نشست پر سرینڈر کرتے ہوئے کسی بھی امیدارو کو نامزد نہیں کیا ہے۔
دراصل بی جے پی ، پیپلز کانفرنس، اپنی پارٹی، ڈیموکریٹک پراگریسیو آزاد پارٹی، جموں کشمیر نیشنلسٹ پیپلز فرنٹ نے الیکشن کمیشن آف انڈیا کو اننت ناگ-راجوری نشست پر پارلیمانی انتخابات مؤخر کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ ان جماعتوں نے موسم کی خرابی اور مغل روڈ کی خستہ حالت کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ امیدواروں کو الیکشن مہم چلانے میں دشواریاں پیش ہوں گی جس کے سبب اس سیٹ کے لیے تیسرے مرحلے میں ہونے والے انتخابات کو مؤخر کیا جائے۔
الیکشن کمیشن آف انڈیا نے جموں کشمیر کے چیف سیکرٹری اٹل ڈلو اور چیف الیکٹورل آفیسر پی کے پولے کو اس معاملے پر جلد از جلد مفصل رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی ہے۔
بتادیں کہ گجر بکروال آبادی پارلیمانی انتخابات کو مؤخر کرنے کے خلاف ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ مئی سے گجر بکروال آبادی کشمیر کی طرف مال مویشیوں کو پالنے کے لیے ہجرت کرتے ہیں اور انتخابات مؤخر کرنے سے آبادی ووٹ ڈالنے سے محروم ہو جائے گے۔
محکمہ قبائلی امورات کے مطابق چھ لاکھ سے زائد گجر بکروال آبادی ہر سال جموں صوبے سے کشمیر کے سر سبز پہاڑیوں کی طرف ہجرت کرتے ہیں۔ قبائلی آبادی کا کہنا ہے کہ اگر الیکشن کمیشن نے ایسا قدم اٹھایا، تو چار لاکھ کے قریب ووٹرز کو اپنے رائے ظاہر کرنے سے محروم کیا جائے گا۔
پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے آج پونچھ کے سرنکوٹ میں اس معاملے پر پریس کانفرنس میں کہا کہ بی جی پی اور ان کی حامی جماعتیں پی ڈی پی کو ہرانا چاہتے ہیں اور اس لئے انہوں نے ایسا قدم اٹھایا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ اگر الیکشن کمیشن نے ان جماعتوں کی مانگ قبول کی، تو یہ سنہ 1987 کی انتخابی دھاندلی کی دوسری کڑی ہوگی۔