امت نیوز ڈیسک //
سری نگر: جموں وکشمیر بینک اپنے افسروں کی ایک اچھی تعداد کو کیویٹ نوٹس جاری کرنے کے بعد تنازعات کے دلدل میں پھنس گیا ہے۔
یہ کیویٹ نوٹس ایک نئی منظور شدہ ترقی پالیسی اور اس کے بعد کیرئیر کی ترقی کے نوٹیفکیشن کی روشنی میں جاری کئے گئے ہیں جس پر ملازموں نے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے بینک انتظامیہ پر جانبداری اور امتیازی سلوک کا الزام لگایا ہے۔
بعض ناراض افسروں کا دعویٰ ہے کہ نوٹس حقیقی قانونی احتیاط کے بجائے کیرئیر کی ترقی کے عمل میں ان کی شرکت کو روکنے کی ایک دانستہ کوشش ہے۔
سری نگر میں بینک کی ایک شاخ کے ایک ناراض ملازم نے کہا: ‘یہ کیویٹ نوٹس اس لئے جاری کئے گئے ہیں تاکہ ملازموں کو انتظامیہ سے اپنے حقوق کے بارے میں سوال کرنے سے روکا جاسکے’۔
ملازموں نے جموں وکشمیر حکومت سے اس سلسلے میں مداخلت کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ اس تنازعے کو بات چیت کے ذریعے حل کیا جانا چاہئے۔
ملازموں کا کہنا ہے کہ نئی پرموشن پالیسی میں شفافیت کا فقدان ہے جس سے اس میں شک کرنے کی گنجائش موجود ہے’۔
ایک بینک افسر نے بتایا کہ کیویٹ نوٹس جاری کرنا دھمکانے کا ایک عمل ہے جس کا مقصد اختلاف رائے کو دبانا اور ملازموں کو اپنے حقوق کے لئے لڑنے کے لئے حوصلہ شکنی کرنا ہے۔
دریں اثنا بینک کے منیجنگ ڈائریکٹر اور سی ای او بلدیو پرکاش نے کہا کہ یہ پالیسی غیر متنازعہ ہے اور بورڈ آف ڈائریکٹروں نے اس کو با قاعدہ منظور کیا ہے۔
انہوں نے یو این آئی کو بتایا: ‘کچھ ناراض عناصر ہیں جو اس پالیسی کو متنازعہ قرار دے رہے ہیں لیکن اس پالیسی کو بورڈ آف ڈائریکٹروں نے اس کو با قاعدہ منظور کیا ہے’۔