امت نیوز ڈیسک //
شوپیاں : پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) صدر اور جموں کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے ہیرپوہ، شوپیاں میں مقتول سرپنچ اعجاز احمد شیخ کے گھر گئیں اور لواحقین کی ڈھارس بندھائی۔ محبوبہ مفتی نے انتظامیہ، بی جے پی کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا: ’’ایک جانب وہ دعویٰ کر رہے ہیں کہ کشمیر میں سب کچھ ٹھیک ہے، امن و امان قائم ہے اور دوسری جانب اس طرح کے حادثات رونما ہو رہے ہیں۔‘‘
محبوبہ مفتی نے لواحقین سے ملاقی ہونے کے بعد میڈیا نمائندوں کے ساتھ گفتگو کے دوران سابق سرپنچ کی ہلاکت کو انسانیت سوز واقعہ قرار دیتے ہوئے اس کی سخت مذمت کی۔ محبوبہ مفتی نے کہا: ’’ایک طرف حکومت دعویٰ کر رہی ہے کہ زمینی سطح پر عسکریت پسندی ختم ہو گئی ہے اور کشمیر میں اب حالات ٹھیک ہیں، وہیں دوسری جانب جنوبی کشمیر میں سیاحوں پر دن دہاڑے فائرنگ کی جاتی ہے اور ایک سرپنچ پر گولیاں چلا کر اسے قتل کیا جاتا ہے۔‘‘
انہوں نے اس معاملے کی مکمل تحقیقات شروع کیے جانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا: ’’سرینگر اور بارہمولہ نشست پر ہائی ووٹر ٹرن آؤٹ کے بعد ہی ایسے واقعات کیوں رونما ہوئے؟‘‘ محبوبہ مفتی نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا: ’’ایسا لگتا ہے کہ دونوں واقعات، سرپنچ کا قتل اور سیاحوں پر حملہ، ایک سازش ہے تاکہ عوام کو ووٹنگ سے دور رکھا جائے۔‘‘ محبوبہ مفتی نے دعویٰ کیا کہ ’’ضرور اس کے پیچھے شر پسند عناصر ہیں جو نہیں چاہتے کہ جنوبی کشمیر میں بھی سرینگر اور بارہمولہ کی طرح لوگ گھروں سے نکل کر ووٹ ڈالنے پولنگ مراکز جائیں۔‘‘
محبوبہ مفتی نے حکومت پر زور دیا کہ مرحوم کے خاندان کو فوری امداد فراہم کی جائے اور ایکس گریشیا امداد کے تحت ان جواں سالہ اہلیہ کو بغیر کاغذی طوالت کے سرکاری ملازمت فراہم کی جائے۔ یاد رہے کہ عسکریت پسندوں نے ہفتہ کی شام دیر گئے ہیرپوہ، شوپیان میں ایک سابق سرپنچ اور بھارتیہ جانتا پارٹی کے کارکن کے گھر میں داخل ہوکر اس پر قریب سے گولیاں چلا کر اس کو ابدی نیند سلا دیا۔