امت نیوز ڈیسک //
سرینگر : جیل میں بند سابق ایم ایل اے عبد الرشید شیخ عرف انجینئر رشید، رکن پارلیمنٹ کے عہدے کا حلف لینے کے لیے عبوری ضمانت کے لیے دہلی پٹیالہ ہاؤس کورٹ کا رخ کر رہے ہیں۔ انجینئر رشید نے 2013 میں ’’عوامی اتحاد پارٹی‘‘ (اے آئی پی) کی بنیاد رکھی تھی۔ انہوں نے بارہمولہ پارلیمانی سیٹ کے انتخابات میں جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ اور نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ کو 2 لاکھ سے زائد ووٹوں سے شکست دی۔
کالج میں زیر تعلیم انجینئر رشید کے فرزنداں نے اپنے والد کے لیے مہم چلائی۔ رشید نے شمالی کشمیر کی بارہمولہ نشست سے الیکشن میں حصہ لیا اور 472,481 ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی، جبکہ ان کے حریف عمر عبداللہ نے اپنے درجنوں سینئر رہنماؤں اور کارکنوں کے ہمراہ پوری شدت اور وقت کے ساتھ ’’ہائی وولٹیج انتخابی / تشہیری مہم‘‘ چلانے کے باوجود 268,339 ووٹ حاصل کیے۔
اے آئی پی کے ترجمان فیروز بابا نے بتایا کہ رشید کے وکیل حلف لینے سے پہلے پٹیالہ ہاؤس کورٹ میں عبوری ضمانت کی درخواست دائر کریں گے۔ انہوں نے کہا: ’’ہم نے آج ضمانت کی درخواست دائر کرنے کا منصوبہ بنایا تھا، لیکن دہلی کی عدالتیں تعطیلات کی وجہ سے بند ہیں۔ اگلے ہفتے تک، ہم درخواست دائر کر دیں گے کیونکہ فوری معاملات کے لیے چھٹیوں کے دوران عدالت ایک یا دو دن کے لیے کھلتی ہے۔‘‘
شمالی کشمیر کی لنگیٹ اسمبلی نشست سے دو بار ایم ایل اے منتخب ہوئے انجینئر رشید گزشتہ پانچ برسوں سے تہاڑ جیل میں بند ہے۔ ان پر نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) نے منی لانڈرنگ اور عسکریت پسندی کی مالی اعانت کا الزام عائد کیا ہے اور ان پر یو اے پی اے کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ انجینئر رشید کو دفعہ 370 کی منسوخی سے قبل اگست 2019 میں این آئی اے نے طلب کرکے جیل بھیج دیا تھا۔ ان کے دونوں بیٹوں اور والدین نے پارلیمانی انتخابات میں ان کی حیران کن جیت کے بعد ان کی جیل سے رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔