(سرینگر) حالیہ ٹارگیٹ کلنگ کے بعد حکام نے کئی اقدامات اُٹھائے جس میں شہر سرینگر کے مخصوص علاقوں میں انٹرنیٹ پر پابندی لگانا بھی شامل ہے ۔ ان علاقوں میں انٹرنیٹ کچھ اوقات بند رہتا ہے اور کچھ وقت سہولیت فراہم ہوتی ہے جبکہ دن بھر انٹرنیٹ پر پابندی کے نتیجے میں سکولی بچے آن لائن کلاسوں سے محروم ہورہے ہیں ۔ مقامی لوگوں نے کہا ہے کہ گزشتہ کئی دنوں سے شہر خاص کے مخصوص علاقوں میں دن میں کئی مرتبہ انٹرنیٹ پر عارضی روک لگائی جاتی ہے جس سے عام لوگوں کے ساتھ ساتھ بچوں کو آن لائن کلاسوں کے ذریعے حصول تعلیم دشوار بن جاتی ہے ۔ لوگوں نے کہا ہے کہ گزشتہ دنوں آئی جی پی کشمیر نے بھی اس بات کا اعتراف کیا تھا کہ شہر خاص کے کچھ علاقوں میں موبائل انٹرنیٹ پر عارضی پابندی لگائی گئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ پابندی حالیہ شہری ہلاکتوں کے پیش نظر لگائی جارہی ہے اور ملٹنسی سے جڑی ہے ۔ ادھر مقامی لوگوں نے کہا ہے کہ دن میں کئی مرتبہ انٹرنیٹ بند کیا جاتا ہے جس طرح بجلی سپلائی میں کٹوتی کی جاتی ہے اسی طرز پر چند علاقوں میں لوگوں کو انٹرنیٹ کی سہولیت سے محروم رکھا جارہا ہے جس کی وجہ سے ہمارے بچے آن لائن تعلیم سے محروم ہورہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ کووڈ 19کی وجہ سے مڈل سطح تک کے سکول بند پڑے ہیں تاہم بچوں کو سکولوں کی جانب سے آن لائن تعلیم فراہم کی جارہی ہے جو اگرچہ ناکافی ہے تاہم بچے تعلیم سے جڑے رہتے ہیں لیکن انٹرنیٹ پر پابندی کی وجہ سے بچے اس سے بھی محروم ہوگئے ہیں ۔ لوگوں نے اس سلسلے میں پولیس کے سربراہ دلباغ سنگھ ، ڈویژنل کمشنر کشمیر پی کے پولے سے اپیل کی ہے کہ وہ اس سلسلے میں مداخلت کریں اور چنندہ علاقوں میں انٹرنیٹ پر عائد پابندی کو فوری طو رپر ہٹایا جائے تاکہ بچے آن لائن تعلیم سے محروم نہ ہوں ۔
واضح رہے کہ شہر سرینگر اور جنوبی کشمیر کے چند علاقوں میں حال ہی میں کئی غیر مقامی شہریوں کو نامعلوم بندوق برداروں نے گولی مار کر ہلاک کیا تھا جبکہ اس سے قبل شہر سرینگر میں اقلیتی طبقہ سے وابستہ دو افراد کو بھی گولیاں مار کر ہلاک کردیا تھا ۔ اس کے علاوہ سرینگر کے ہی ایک غیر مقامی خونچہ فروش کو بھی نامعلوم بندوق برداروں کو ہلاک کردیا تھا ۔