(کابل) منگل 2 نومبر کو افغان دارالحکومت کابل میں واقع فوجی اسپتال پر حملے کے نتیجے میں بدری 313فورس کے سربراہ مولوی حمداللہ رحمانی سمیت 25 افرادہلاک اور50 سے زائد زخمی ہوگئے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق 400 بستروں پر مشتمل ملک کے سب سے بڑے فوجی اسپتال (سردار محمد خان داؤد ملٹری اسپتال) پر حملے سے پہلے 2 دھماکے ہوئے جس کے بعد شدید فائرنگ کا سلسلہ شروع ہوگیا۔ ایک دھماکہ اسپتال کے سامنے جبکہ دوسرا قریب ہی ہوا۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ اس کے بعد حملہ آور اسپتال میں داخل ہوگئے۔ طالبان حکومت کے نائب ترجمان بلال کریمی نے میڈیا نمائندوں کو بتایا ہے کہ دولت اسلامیہ خراسان سے تعلق رکھنے والے شدت پسندوں نے اسپتال کے گیٹ پر پہلا دھماکہ کیا اوراسپتال کے کمپاؤنڈ میں داخل ہوگئے۔ ان کے مطابق طالبان اہلکاروں نے5حملہ آوروں کو ہلاک کر دیا ہے۔ دھماکوں کی ذمے داری تاحال کسی نے قبول نہیں کی۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ دھماکے کار میں موجودبارودی مواد کے ذریعے کیے گئے، جن کے بعد داعش کے جنگجو اسپتال میں داخل ہوئے، وہاں موجود طالبان اہلکاروں سے ان کی0 مسلح جھڑپ ہوئی۔ بدری 313فورس کے سربراہ مولوی حمداللہ رحمانی کے ہلاک ہونے کی تصدیق سرکاری حکام نے بھی کی ہے۔ رپورٹس کے مطابق مولوی حمداللہ رحمانی پہلے طالبان رہنما تھے جو اور 15 اگست کو اشرف غنی کے فرار کے بعد صدارتی محل میں داخل ہوئے تھے۔ واضح رہے کہ غیر ملکی افواج اور امریکی حمایت یافتہ حکومت کے خلاف 20 سال تک برسر پیکار طالبان کو اقتدار میں آنے کے بعد ملک میں استحکام لانے میں مشکلات کا سامنا ہے۔ طالبان کی عبوری حکومت کے قیام کے بعد گزشتہ چند ہفتے میں داعش کی جانب سے متعدد خوفناک حملے کیے جاچکے ہیں۔