(سرینگر) حیدر پورہ جھڑپ میں مارے گئے عام شہری الطاف احمد ڈار اور مدثر گل کے لواحقین کی جانب سے احتجاجی مظاہروں کے بعد جموں و کشمیر انتظامیہ نے واقعہ کی معیاد بند مجسٹرئیل تحقیقاتی احکامات صادر کئے ہیں جس پر لواحقین نے لیفٹنٹ گورنر کا شکریہ ادا کیا تاہم انہوں نے مطالبہ کیا کہ نعشیں انہیں واپس فراہم کی جائے۔ مقامی نیوز ایجنسی کے ساتھ بات کرتے ہوئے الطاف احمد کے بردار عبد المجید بٹ نے کہا کہ "لیفٹنٹ گورنر نے اگرچہ واقعہ کی تحقیقات کے احکامات صادر کئے ہیں تاہم ہمیں الطاف کی نعش واپس کر دی جائے”۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ تحقیقات کو آخری مرحلہ تک لیا جائے گا اور سچ کو سامنا لایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا مطالبہ یہی ہے کہ ہمیں الطاف کی نعش واپس کر دی جائے تاکہ ہم اور ان کے بچے آخری دیدار کر سکے۔ انہوں نے کہا کہ میں لیفٹنٹ گورنر منوج سنہا سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ اس معاملے میں ذاتی مداخلت کرکے ہمیں نعش واپس کرانے میں رول ادا کریں۔ ادھر ضلع رامبن سے تعلق رکھنے والے عامر احمد ماگرے کے اہل خانہ نے بھی پولیس کے دعوﺅں کو مستر دکرتے ہوئے کہا کہ ہمارا لخت جگر سرینگر میں اپنی روز ی روٹی کما رہا تھا ۔ انہوں نے بھی مطالبہ کیا کہ میرے بیٹے کی نعش مجھے جلد واپس کر دی جائے۔ قابل ذکر ہے کہ اس سے بل بھی بدھ کو ڈاکٹر مدثر گل کی اہلیہ نے بھی پریس کالونی سرینگر میں احتجاج کرتے ہوئے مطالبہ کیا تھا کہ ڈاکٹر مدثر گل کی نعش انہیں واپس کی جائے تاکہ وہ ان کی آخری رسومات ادا کر سکے۔