انسانی حقوق کے سرکردہ کارکن خرم پرویز کی گرفتاری پر اقوام متحدہ کی خصوصی ایلچی میری لالر نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ دہشت گرد نہیں، انسانی حقوق کے کارکن ہیں۔
(سرینگر) انسانی حقوق کے محافظوں سے متعلق اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ میری لالر نے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ ”میں پریشان کن خبر سن رہی ہوں کہ خرم پرویز کو آج کشمیر میں گرفتار کیا گیا ہے اور بھارت میں ان پر حکام کی جانب سے دہشت گردی سے متعلق جرائم کے الزامات عائد کیے جانے کا خطرہ ہے۔” انہوں نے مزید کہا کہ ”وہ دہشت گرد نہیں ہیں، وہ انسانی حقوق کے محافظ ہیں۔”
I’m hearing disturbing reports that Khurram Parvez was arrested today in Kashmir & is at risk of being charged by authorities in #India with terrorism-related crimes. He’s not a terrorist, he’s a Human Rights Defender @mujmash @RaftoFoundation @GargiRawat @NihaMasih pic.twitter.com/9dmZOrSwMY
— Mary Lawlor UN Special Rapporteur HRDs (@MaryLawlorhrds) November 22, 2021
خیال رہے خرم پرویز کو قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) کے اہلکاروں نے سوموار کے روز سرینگر میں انکی رہائش گاہ سے گرفتار کرلیا۔ خرم کی اہلیہ ثمینہ میر نے بتایا کہ قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) کے اہلکاروں نے پرویز کا موبائل فون، لیپ ٹاپ اور اس کے (ثمینہ کے) موبائل فون کے ساتھ کچھ کتابیں بھی ضبط کر لیں۔ اور کہا کہ یہ ”دہشت گردی کی فنڈنگ” کا معاملہ ہے۔ 42 سالہ خرم پرویز جموں و کشمیر کولیشن آف سول سوسائٹی (JKCCS) کے پروگرام کوآرڈینیٹر اور ایشین فیڈریشن اگینسٹ انوولنٹری ڈسپیئرنس (AFAD) کے چیئرپرسن ہے۔ این آئی اے نے گرفتاری یا چھاپے کے بارے میں فوری طور پر کوئی بیان جاری نہیں کیا۔ شام گئے پرویز کی اہلیہ کو ایک وارنٹ دی گیا جس میں کہا گیا ہے کہ پرویز کو دہشت گردی کی مالی اعانت سے متعلق ایک کیس مین گرفتار کیا گیا ہے۔ واضح رہے خرم پرویز عالمی شہرت یافتہ انسانی حقوق کارکن ہیں جنہیں اب تک کئی بین الاقوامی اعزازات سے نوازا جاچکا ہے۔