(سرینگر) جموں و کشمیر یونین ٹیریٹری انتظامیہ نے جمعہ کو سرینگر کی تاریخی جامع مسجد میں مسلسل 20 ویں ہفتہ بھی نماز جمعہ کی ادائیگی پر پابندی لگا دی۔ واضح رہے جامع مسجد کو دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد اگست 2019 میں ابتدائی طور پر بند کردیا گیا تھا۔ اگرچہ جامع مسجد کو دسمبر 2019 میں مختصر طور پر کھولا گیا تھا لیکن کویڈ لہر سے نمٹنے کے لیے بڑے اجتماعات پر حکومتی پابندیوں کے ایک حصے کے طور پر اپریل میں دوبارہ بند کر دیا گیا۔ اس سال اگست کے پہلے جمعہ کو نماز کی اجازت دی گئی تھی لیکن اس کے بعد سے مسجد کو مسلسل بند رکھا گیا ہے۔ ادھرانجمن اوقاف جامع مسجد سرینگر، جو مسجد کے امور کی دیکھ بھال کرتی ہے، نے اس فیصلے پر سخت ناراضگی کا اظہار کیا۔ ایک پریس بیان میں کہا گیا ہے کہ انجمن اور کشمیر کے مسلمان یہ سمجھنے سے قاصر ہیں کہ ایک طرف جموں و کشمیر میں تمام عبادت گاہیں، مساجد، درگاہیں، امام بارگاہیں اور خانقاہیں نماز جمعہ کے لیے کھلی ہیں، لیکن صرف جامع مسجد سری نگر کو بند کیوں رکھا گیا ہے۔ انجمن نے بیان میں کہا ہے کہ جمعہ کی نماز کی ادائیگی پر پابندی عائد کی گئی ہے جو کہ انتہائی افسوس ناک اور قابلِ تشویش ہے۔