(غزہ) اسلامی تحریک مزاحمت حماس نے فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمودعباس کی اسرائیلی وزیر دفاع بینی گینٹس کے ساتھ ملاقات کی سخت مذمت کرتے ہوئے اسے فلسطینیوں کے ساتھ غداری قرار دیا ہے۔ حماس کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ محمود عباس نے مغربی کنارے میں مسلمانوں پر ہونے والے مظالم کو یکسر نظر انداز کرکے فلسطینی اتھارٹی کے مفاد پر مذاکرات کیے ۔ بیان میں تمام فلسطینیوں سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ فلسطینی اتھارٹی کے اقدام کی کھل کر مذمت کریں۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ محمود عباس کی جانب سے اس طرح کا رویہ فلسطینی حلقوں میں اختلاف کو مزید بڑھا دے گا ، جس کے باعث مصالحت کی کوششیں ناکام ہو جائیں گی۔ دوسری جانب فلسطینی صدر کے ترجمان نے کہا ہے کہ تل ابیب نے فلسطینیوں سے وصول شدہ ٹیکس کی رقم عباس حکومت کو دینے پر آمادگی ظاہر کردی ہے۔ فلسطینی صدر کے مشیر محمود ہباش نے کہا کہ منگل کے روز محمود عباس اور اسرائیلی وزیر دفاع بینی گینز کے ساتھ ملاقات میں فلسطینی اتھارٹی نے کوئی رعایت نہیں برتی۔ ملاقات کے بعد اسرائیل نے فلسطینیوں کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کے منصوبوں کی منظوری دی،جس کے تحت فلسطینی تاجروں اور رام اللہ اتھارٹی کے عہدے داروں کواجازت نامے جاری کیے جائیں گے۔