( سرینگر) نیشنل کانفرنس نے 1388کنال اراضی کو فوج کو منتقل کرنے کے حکومتی فیصلے پر زبردست برہمی اور تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ یہ فیصلے کشمیر کو فوجی چھاونی میں تبدیل کرنے کا ایک اور اقدام ہے ،جس سے 5اگست 2019کے حکومت ہند فیصلوں کے بارے میں لوگوں میں پائے جارہے خدشات صحیح ثابت ہورہے ہیں۔ ان باتوں کا اظہار پارٹی جنرل سکریٹری حاجی علی محمد ساگر نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہاکہ گلمرگ اور سونہ مرگ پوری دنیا میں شہرہ آفاق سیاحتی مقام ہے، ان جگہوں پر جہاں فوج اور فورسز کی موجودگی میںکمی لائی جانی چاہئے تھی لیکن اس کے برعکس ان علاقوں فوجی چھاونیوں میں تبدیل کیاجارہاہے۔ انہوں نے کہا کہ گلمرگ میں1034کنال اور سونہ مرگ میں 354کنال اراضی کو سٹریٹجک علاقے قرار دینا بالکل غیر آئینی اور غیر جمہوری ہیں کیونکہ یہ سب فیصلے جموں و کشمیر تنظیم نو ایکٹ2019کے تحت کئے جارہے ہیں، جس کی جوازیت سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے اور اس ایکٹ کے تحت لئے جانے والے تمام فیصلے قانونی اور آئینی تقاضوں کے منافی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دفعہ370اور 35اے کے خاتمے کے بعد مرکزی حکومت مسلسل ایسے اقدامات اُٹھا رہی ہے جن کے بارے میں لوگوں کوپہلے ہی خدشات تھے۔ اُن کا کہنا تھا کہ جموں وکشمیر ایک حساس ریاست ہے اور مقامی انتظامیہ کو بھی ایسے تمام اقدامات سے باز رہنا چاہئے اور اس نوعیت کے فیصلے ایک عوامی حکومت کیلئے ہی چھوڑ دیئے جانے چاہئیں۔