(جموں) رام بن میں پولیس گزشتہ کچھ دنوں سے رامسو کے علاقے کے ارد گرد وسیع پیمانے پر تلاشی کر رہی تھی تاکہ لکھنؤ کے خاندان کے تین افراد کو بازیاب کیا جا سکے ، جن کے بارے میں سوشل میڈیا پر ایک پیغام موصول ہوا تھا کہ وہ تینوں کشمیر کی طرف سفر کے دوران سرینگر جموں قومی شاہراہ پر لاپتہ ہوئے ہیں۔ تاہم اس بارے میں آج چونکا دینے والے حقائق سامنے آئے ہیں۔ جموں و کشمیر پولیس کے مطابق ان تینوں کو آبائی شہر میں قتل کر دیا گیا تھا اور رامسو کے مقام پر سرینگر جموں ہائی وے پر ان کے لاپتہ ہونے کا دعویٰ جھوٹا تھا۔ ایس ایس پی رام بن موہتا شرما نے بتایا کہ یوپی کے ہم منصبوں نے یہاں رام بن پولیس کو مطلع کیا ہے کہ تینوں کا آبائی شہر میں قتل کیا گیا تھا۔ واضح رہے کہ پولیس نے 16جنوری کو تلاش شروع کی تھی جب لکھنؤ سے تعلق رکھنے والے خاندان کے ایک رکن نے سوشل میڈیا کے ذریعے یہ اطلاع دی تھی کہ تینوں کشمیر کے راستے پر تھے اور شاہراہ کے ساتھ ساتھ ایک بڑے تودے کے درمیان رامسو کے علاقے میں پھنس جانے کے بعد ان سے رابطہ نہیں ہوا تھا۔ رشتہ داروں نے تینوں کی شناخت محمود علی خان (65)، ان کی بیوی درخشاں (52) اور ان کا چھوٹا بیٹا شاویز خان (26) کے طور پر کی ہے۔ ابتدائی تفتیش کے مطابق ان قتل بڑے بیٹے سرفراز خان نے کیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ مزید تحقیات کی جارہی ہے۔