(سرینگر) پیپلز کانفرنس کے صدر سجاد غنی لون نے پہاڑی برادری کو ایس ٹی کے درجہ میں شامل کرنے کا پُر زور مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں شیڈول ٹرائیب کا درجہ دینا اُن کاحق ہے نہ کہ خیرات کا معاملہ ہے۔ انہوں نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ پہاڑی برادری کا شیڈول ٹرائیب زمرے میں شامل کرنے کا مطالبہ ایک دیرینہ اور جائز مطالبہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ معاشرے کے ایک بہت بڑے طبقے کو زندگی کے دیگر شعبوں میں مراعات سے باہر رکھنا ناقابل فہم ہے اور ایک بڑا پہاڑی طبقہ انتخابی نشستوں کے لیے ریزرویشن کے تناظر میں 9 شیڈول ٹرائیب سیٹوں سے الیکشن بھی نہیں لڑ سکتے۔
The Pahari demand for inclusion in ST is a valid demand. It is inconceivable to exclude a huge section of the society from all walks of life. In the context of reservation for electoral seats they can’t even contest from 9 ST seats despite having a sizeable Pahari population
— Sajad Lone (@sajadlone) February 25, 2022
سجاد لون نے ان باتوں کا اظہار اپنے سلسلہ وار ٹوئٹس میں کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پچھلی حکومت میں سماجی بہبود کے وزیر کی حیثیت سے انہوں نے پہاڑی برادری کے تئیں ہونے والی نا انصافیوں کو دور کرنے کی تمام تر کوششیں کیں۔ سجاد لون نے مزید کہا کہ مجھے اس بات پر فخر ہے کہ پچھلی حکومت میں سماجی بہبود کے وزیر کے طور پر مجھے پہاڑی طبقہ کے لیے ایک پسماندہ برادری کے طور پر ریزرویشن دینے کا موقع ملا تھا۔ وہ بل نا منظوری کے بعد معزز گورنر نے برقرار رکھا۔ تاہم اگلی حکومت میں گورنر نے بل کی توثیق کی اور یہ ایک قانون بن گیا۔ جو میری دانست میں ایک یادگار لمحہ تھا اور جو پہاڑی برادری کے تئیں ہونے والی نا انصافیوں کو دور کرنے کا ایک مثبت آغاز تھا ۔ اس طبقے کو شیڈول ٹرائیب کا درجہ دینا ایک فطری امر اور ارتقاء سے تعلق رکھتا ہے ورنہ اسے انصاف میں تاخیر گردانا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ پہاڑی برادری کو ایس ٹی کا درجہ دینے کا مطالبہ پورا نہ ہوا تو اس کے دُور رس نتائج برآمد ہوسکتے ہیں۔ سجاد لون نے بتایا کہ اگر پہاڑی طبقہ کو شیڈول ٹرائیب کا درجہ نہیں دیا جاتا ہے تو میری اس بات کو گرہ میں باندھ لیجئے کہ اُس سے صورتحال پر منفی اثرات پڑ سکتے ہیں اور اس کے پھر دور رس نتائج بر آمد ہوسکتے ہیں۔ کیونکہ انہیں شیڈول ٹرائیب کا درجہ دینا ان کا حق ہے نہ کہ خیرات کا معاملہ ۔