(کپواڑہ) کپواڑہ کے آوورہ گاوں میں گذشتہ تین ہفتوں سے لاپتہ آٹھ سالہ کمسن بچے کی نہ صرف لاش برآمد کی گئی بلکہ قتل کی اس بھیانک واردات میں ملوث خاتون سمیت دو ملزمان کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔ایس ایس پی کپواڑہ یوگل منہاس نے منگل کی سہ پہر کو ایک پریس کانفرنس کے دوران جانکاری دیتے ہوئے بتایا کہ15 فروری کے روز کپواڑہ کے آوورہ علاقے میں آٹھ سالہ طالب حسین خان ولد منظور احمد خان لاپتہ ہو گیا۔انہوں نے بتایا کہ لاپتہ کمسن بچے کو تلاش کرنے کی خاطر پولیس نے ڈرون ٹیکنالوجی کا سہارا لینے کے ساتھ ساتھ کھوجی کتوں کی بھی مدد لی اور جنگلات کی خاک چھان ماری تاہم اس دوران لڑکے کا کئی پر اتہ پتہ نہیں چل سکا۔اُن کے مطابق ندی نالوں کے اردگرد بھی تلاشی لی گئی لیکن معصوم بچے کا کوئی سراغ نہیں ملا۔انہوں نے بتایا کہ پولیس نے کئی افراد کو پوچھ تاچھ کے سلسلے میں گرفتار کیا جس دوران 19سالہ محمد عامر خان نے اپنا جرم قبول کیا اور اُن کی نشاندہی پر ہی منگل کے روز گوجر پتی جنگلی علاقے سے کمسن لڑکے کی لاش برآمد کی گئی ۔ایس ایس پی کے مطابق محمد عامر خان کی ماں 37 سالہ شہنازہ بیگم کو بھی حراست میں لے لیا گیا ہے کیونکہ ماں کے بہکاوے میں ہی آکر عامر نے قتل کی اس واردات کو انجام دیا ہے۔معصوم بچے کے قتل میں مزید افراد کے ملوث ہونے کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں ایس ایس پی نے کہاکہ تحقیقات باریک بینی سے جاری ہے اور اس حوالے سے مزید انکشافات بھی متوقع ہے۔اُنہوں نے بتایا کہ تفتیش کے دوران معلوم ہوا ہے کہ جس روز معصوم بچے کا اغوا کیا گیا اُسی دن اُس کا قتل بھی کیا گیا ہے۔سینئر سپر انٹنڈنٹ آف پولیس کے مطابق ابھی تک کی تحقیقات کے دوران ماں بیٹے کے ملوث ہونے کے بارے میں ہمیں پتہ چلا ہے جبکہ اس حوالے سے تحقیقات کا دائرہ وسیع کیا گیا ہے۔معصوم بچے کو قتل کرنے کے پیچھے کیا محرکات کار فرما تھے کے سوال کے جواب میں ایس ایس پی نے بتایا کہ قتل ذاتی رنجش کی بنیاد پر کیا گیا لیکن اس بارے میں مزید انکشافات متوقع ہے۔انہوں نے بتایا کہ ماں اور بیٹے کی گرفتاری عمل میں لائی گئی ہے اور اُن سے باریک بینی سے پوچھ تاچھ جاری ہے جبکہ اس حوالے سے مزید انکشافات بھی متوقع ہے۔ دریں اثناء منگل کی صبح کو کمسن لڑکے کی لاش جنگلی علاقے سے برآمد ہونے کے بعد پولیس نے لاش کا پوسٹ مارٹم کرایا جس کے بعد نعش وارثین کے حوالے کی گئی۔