(سرینگر) نیشنل کانفرنس نے جموں وکشمیر میں بے روزگاری کی شرح میں روز بہ روز ہوتے جارہے بے تحاشہ اضافے پر زبردست تشویش کا اظہار کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ حکمران ذرائع ابلاغ اور سوشل میڈیا پر زمین و آسمان کے قلابے ملانے کے کتنے ہی جھوٹے دعوے کیوں نہ کرے لیکن زمینی سطح کے اعداد و شمار سے حکومتی پروپیگنڈا ریت کی دیوار ثابت ہوجاتا ہے۔پارٹی کے ترجمان عمران نبی ڈار نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ آج تک مرکزجموں وکشمیر سے متعلق بے روزگاری سے متعلق غیر سرکاری رپورٹوں کی نفی کرتا آیا ہے لیکن آج حکومت ہند کی وزارت شماریات اور پروگرام نے اپنی تازہ ترین میں اس بات انکشاف کیا ہے کہ جموں و کشمیر میں پڑھے لکھے نوجوانوں میں بے روزگاری کے کی شرح 46.3 فیصد تک پہنچ گئی ہیں اور جموں وکشمیر بے روزگار کے معاملے میں پورے ملک میں دوسرے نمبر پر ہے۔اتناہی نہیں بلکہ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ جموں و کشمیر میں خواتین میں بے روزگاری کی شرح 67.3 فیصد ریکارڈ کی گئی۔انہوں نے کہا کہ گذشتہ 3 سال سے جموں وکشمیر کو اندھیروں میں دھکیلنے کا سلسلہ دن رات جاری رکھا گیا ہے اور جان بوجھ کر نوجوان کُش پالیسیاں اپنائی گئیں ہیں۔اُن کے مطابق ملک اور باہری دنیا کو دکھانے کیلئے گذشتہ 3 برسوں سے لگاتار 60 ہزار سریع الرفتار سرکاری ملازمتیں دینے کے اعلانات کئے جارہے ہیں لیکن اُلٹا یہاں کے ملازمین کو نوکریاں سے برطرف کیا جارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت سطح پر دعوے کئے جارہے ہیں کہ یہاں سرمایہ کاری ہوگی اور 5 لاکھ نوجوانوں کے لئے روزگار کے مواقع پیدا ہونگے لیکن گذشتہ 3 سال سے یہاں ایک بھی سرمایہ کاری دیکھنے کو نہیں ملی۔این سی ترجمان نے کہا کہ بے روزگاری کے لحاظ سے جموں وکشمیر میں پڑھے لکھے نوجوانوں میں بے روزگاری کی اتنی زیادہ شرح حکمرانوں اور گذشتہ 3سال سے جاری مرکزی حکومت کی پالیسیوں کی ناکامی کی عکاسی کرتا ہے۔ترجمان نے کہا کہ جموں وکشمیر میں تعمیر و ترقی، امن و قانون کی بگڑتی ہوئی صورتحال ، مہنگائی اور بے روزگاری سے متعلق آئے روز زمینی حقائق عوام کے سامنے آرہے ہیں لیکن اس کے باوجود حکومت میں بڑے بڑے عہدوں پر فائز بڑے بڑے لیڈران پارلیمنٹ سے لیکر یہاں تک یہاں کے حالات سے متعلق جھوٹے دعوے اور اعلانات کرتے پھرتے ہیں۔این سی ترجمان نے کہا کہ حکومتی اور انتظامی کا ناکامی اور نااہلی کا خمیازہ یہاں کے عام لوگوں کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔