(جموں) ڈائریکٹر جنرل آف پولیس (ڈی جی پی) دلباغ سنگھ نے جمعرات کو کہا کہ عسکریت پسندوں کی تعداد تیزی سے کم ہو رہی ہے لیکن کشمیر میں عسکریت پسندی ابھی زندہ ہے۔ جموں و کشمیر پولیس مارٹیز فٹبال ٹورنامنٹ کے فائنل میچ کے موقع پر نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے ڈی جی پی نے کہا کہ پچھلے دو سالوں میں عسکریت پسندوں اور عسکریت پسندی سے متعلق سرگرمیوں کی تعداد میں کمی آنا شروع ہوئی ہے۔ "لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ عسکریت پسندی ختم ہو گئی ہے۔ عسکریت پسندی اب بھی زندہ ہے لیکن صورتحال واقعی بدل گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک نوجوانوں کے پاس بندوقیں اور دستی بم موجود ہیں، لوگ جانیں گنواتے رہیں گے۔دلباغ سنگھ نے کہا ”میں نوجوانوں سے تشدد کا راستہ ترک کرنے کی اپیل کرتا ہوں۔ جو نوجوان پستول، بندوقیں اور دستی بم لے کر جا رہے ہیں انہیں امن کا ایک موقع دینا چاہیے“۔ ڈی جی پی نے کہا، ” اس خطے نے کافی خونریزی دیکھی ہے۔ گزشتہ 30 سالوں میں بوڑھے، خواتین، بچے، نوجوان اور بڑی تعداد میں سیکورٹی فورسز کے اہلکار بشمول پولیس اہلکار ہلاک ہو چکے ہیں۔ تشدد صرف تباہی کی طرف لے جاتا ہے“۔انہوں نے کہا کہ پولیس عسکریت پسندی کے بنیادی ڈھانچے کو ختم کرنے اور عسکریت پسندوں کے حامیوں کے خلاف کارروائی کے لیے حفاظتی اقدامات کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سرینگر کے نوجوانوں نے پتھروں کو گیندوں سے بدلنے میں بڑا کردار ادا کیا، چاہے وہ فٹ بال ہو یا کرکٹ کی گیند۔ انہوں نے کہا کہ یہ واقعی ایک اچھی کامیابی ہے۔