(جموں) وزیر اعظم نریندر مودی کے خطے کے دورے سے دو دن قبل آج صبح جموں میں فوج کی تنصیب کے قریب فورسز اور عسکریت پسندوں کے درمیان تصادم ہوا۔ حکام نے بتایا کہ فائرنگ کے تبادلے میں دو عسکریت پسند مارے گئے جبکہ ایک فورسز اہلکار ہلاک ہو گیا اور چار دیگر زخمی ہوئے۔ یہ تصادم اس وقت شروع ہوا جب فورسز نے جموں شہر کے سنجوان چھاؤنی کے علاقے میں صبح سے پہلے آپریشن شروع کیا۔ پولیس نے کہا کہ انہیں اطلاع ملی تھی کہ عسکریت پسند شہر میں حملے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔ مرکزی صنعتی سیکورٹی فورس (سی آئی ایس ایف) نے تاہم کہا کہ جنگجووں نے اس کے اہلکاروں کو لے جانے والی بس کو نشانہ بنایا اور ایک اسسٹنٹ سب انسپکٹر مارا گیا۔
Two terrorists killed in the encounter at #Sunjwan #Jammmu. 2 JKP personnel and 3 CISF personnel injured out of which one attained #Martyrdom. The killed terrorists were a part of the suicide squad.@JmuKmrPolice
— Zonal Police Media Centre Jammu (@ZPHQJammu) April 22, 2022
جموں و کشمیر پولیس سربراہ دلباغ سنگھ نے کہا کہ سنجوان تصادم میں دو عسکریت پسند مارے گئے ہیں۔ سنجوان میں چھپے جنگجو بڑے حملے کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔ ان کا مقصد فورسز کو زیادہ سے زیادہ جانی نقصان پہنچانا تھا۔ سی آئی ایس ایف کے ایک اہلکار نے بتایا کہ جنگجووں نے صبح 15 اہلکاروں کو لے جانے والی بس پر حملہ کیا جس میں ایک سی آئی ایس ایف اہلکار ہلاک اور دو دیگر زخمی ہوئے۔ واضح رہے کہ یہ حملہ اتوار کو پی ایم مودی کی جموں آمد سے پہلے ہوا ہے۔ اگست 2019 میں سابق ریاست کی خصوصی حیثیت کو منسوخ کرنے کے بعد جموں و کشمیر کے ان کے پہلے سیاسی دورے سے قبل شہر میں ایک اہم فوجی تنصیب کے قریب عسکریت پسندوں کی موجودگی ایک بڑی سیکورٹی چوک ہے۔ پی ایم مودی پالی گاؤں میں ایک بڑی ریلی سے خطاب کریں گے جس میں ہزاروں پنچایت ممبران شرکت کریں گے۔ دورے سے قبل، سیکورٹی کو ہائی الرٹ پر رکھا گیا ہے اور جموں و کشمیر میں کسی بھی حملے کو روکنے کے لئے سیکورٹی فورسز کی طرف سے چوبیس گھنٹے گشت جاری ہے۔ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ پولیس کو سنجوان میں کم از کم دو عسکریت پسندوں کی موجودگی کی اطلاع ملی تھی۔ جب انہوں نے آپریشن شروع کیا تو وہ شدید فائرنگ کی زد میں آگئے۔ ابتدائی فائرنگ کے تبادلے میں ایک سی آئی ایس ایف اہلکار ہلاک اور چار دیگر زخمی ہو گئے۔