(سرینگر) جموں و کشمیر انتظامیہ نے جمعہ کو ایک بار پھر آئین ہند کے دفعہ 311کا استعمال کرتے ہوئے مزید تین ملازمین بشمول کشمیر یونیورسٹی کے ایک پروفیسر، پولیس کانسٹیبل اور ایک استاد کو ان کے مبینہ "عسکری روابط اور علیحدگی پسندانہ سرگرمیوں” کی وجہ سے ملازمت سے برخاست کردیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق کشمیر یونیورسٹی کے کیمسٹری کے پروفیسر الطاف حسین پنڈت ان تین سرکاری ملازمین میں شامل ہیں، جنہیں جموں و کشمیر انتظامیہ نے عسکریت پسندی کی فعال حمایت کرنے پر برطرف کر دیا ہے۔ دو دیگر میں محمد مقبول حجام، سکول ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ میں استاد اور غلام رسول، جموں کشمیر پولیس کانسٹیبل شامل ہیں۔کشمیر یونیورسٹی کے کیمسٹری کے پروفیسر الطاف حسین پنڈت کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ جماعت اسلامی (جے آئی) سے سرگرم عمل ہیں اور وہ جنگجویانہ تربیت کے لیے پاکستان گئے تھے۔ 1993 میں فورسز کے ہاتھوں گرفتار ہونے سے پہلے وہ تین سال تک جے کے ایل ایف کا ایک سرگرم عسکریت پسند رہے۔ انہوں نے 2011 اور 2014 میں عسکریت پسندوں کی ہلاکت پر پتھراؤ، پرتشدد مظاہروں کو منظم کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ 2015 میں، الطاف حسین کشمیر یونیورسٹی ٹیچرز ایسوسی ایشن کے ایگزیکٹو ممبر بن گئے اور اپنے عہدے کا استعمال طلباء میں علیحدگی پسندی کو پھیلانے کے لیے کیا۔ ان پر الزام ہے کہ کشمیر یونیورسٹی کے تین طلباء کو عسکریت پسندوں کی صفوں میں شامل ہونے کی ترغیب دینے میں الطاف حسین کا اہم کردار تھا. ایک اور سرکاری ملازم، محمد مقبول حجام، جو سکول ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کا استاد ہیں اور زمینی کارکن ہے جو لوگوں کو عسکریت کی طرف راغب کر رہا تھا۔ وہ اس ہجوم کا حصہ تھا جس نے سوگام میں ایک پولیس اسٹیشن اور دیگر سرکاری عمارتوں پر حملہ کیا۔ سرکاری ٹیچر ہونے کے باوجود وہ ہمیشہ عسکری سرگرمیوں میں ملوث پایا گیا۔جموں کشمیر پولیس کا ایک کانسٹیبل غلام رسول عسکریت پسندوں کے زیر زمین حامی کے طور پر کام کر رہا تھا۔ اس نے عسکریت پسندوں کے ایک مخبر کے طور پر بھی کام کیا اور عسکریت پسندوں اور او جی ڈبلیوز کو عسکریت پسندی مخالف کارروائیوں کے بارے میں اطلاع فراہم کرتا تھا۔ وہ عسکریت پسندی مخالف کارروائیوں میں شامل پولیس اہلکاروں کے نام بھی لیک کرتا تھا۔ وہ حزب المجاہدین کے عسکریت پسند مشتاق احمد عرف اورنگزیب سے بھی رابطے میں تھا۔ اطلاعات کے مطابق جموں و کشمیر میں ہندوستان کے آئین کے آرٹیکل 311 (2) (c) کے تحت مقدمات کی جانچ اور سفارش کرنے کے لئے نامزد کمیٹی نے ان 3 ملازمین کو عسکریت سے تعلق رکھنے اور اوور گراؤنڈ کارکن کے طور پر کام کرنے پر سرکاری ملازمت سے برطرف کرنے کی سفارش کی ہے.