امت نیوز ڈیسک // علیحدگی پسند فنڈنگ معاملے میں یاسین ملک کو سزا سُنائے جانے سے قبل گزشتہ روز سرینگر کے مائسمہ میں یاسین ملک اور کشمیر کی آزادی کے حق میں نعرے لگائے گئے جبکہ اس دوران پولیس نے مظاہرین پر آنسو گیس کے گولے داغے تھے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ کم از کم دس مظاہرین کو حراست میں لیا گیا۔ مقامی ذرائع کے مطابق گزشتہ شام پولیس اور سی آر پی ایف کی بھاری نفری مائسمہ اور ملحقہ علاقوں میں تعینات کی گئی اور متعدد گھروں پر چھاپے مارے گئے۔ چھاپوں کو یہ سلسلہ رات بھر جاری رہا۔ پولیس نے مظاہروں کے دوران ڈرون کیمروں کی مدد سے عکس بندی کی تھی اور باور کیا جاتا ہے کہ اسی عکسی بندی کے نتیجے میں مظاہرین کی شناخت کی گئی ہے۔ پولیس نے اپنے بیان میں والدین سے کہا ہے کہ وہ اپنے بچوں کو مظاہروں اور قوم دشمن سرگرمیوں سے باز رکھیں۔
واضح رہے کہ اس سے قبل پولیس نے پُرانے سرینگر کے جامع مسجد علاقے سے کئی نوجوانوں کو گرفتار کر لیا تھا جنہوں نے نماز جمعہ کے بعد مظاہرہ کرنے کی کوشش کی تھی۔ ان سبھی نوجوانوں کو پبلک سیفٹی ایکٹ (پی ایس اے) کے تحت گرفتار کرکے بیرون جموں و کشمیر کی جیلوں میں بھیج دیا گیا۔
واضح رہے کہ ٹیرر فنڈنگ کیس میں قصوروار کشمیر کے علیحدگی پسند لیڈر یاسین ملِک کو این آئی اے کورٹ نے دو مقدمات میں عمر قید اور 10 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی ہے۔ یاسین مَلِک کو سخت سکیورٹی کے درمیان نئی دہلی کی پٹیالہ ہاؤس کورٹ میں پیش کیا گیا تھا۔ تاہم مختلف وجوہات بنا پر تاخیر کے بعد انہیں عدالت نے دو عمر قید کی سزا کے علاوہ 10 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی ہے۔