کولگام: جنوبی ضلع کولگام کے مشی پورہ گاؤں میں مسلسل تین روز تک عسکریت پسند مخالف آپریشن جاری رہنے کے بیچ جمعرات کی سہ پہر کو عسکریت پسندوں اور فورسز کے مابین پھر گولیوں کا تبادلہ ہوا جس دوران دو عسکریت پسند مارے گئے۔ وہیں پولیس کے مطابق آپریشن جاری ہے۔ انسپکٹر جنرل آف پولیس کشمیر زون وجے کمار نے بتایا کہ کولگام کے مشی پورہ انکاؤنٹر میں مارے گئے عسکریت پسند خاتون ٹیچر رجنی بالا کے قتل کے ملوت تھے۔
کشمیر زون پولیس کے ٹویٹر کے مطابق جنوبی کشمیر کے ضلع کولگام کے مشی پورہ علاقہ میں 14 جون کو شروع ہونے انکاؤنٹر میں دو عسکریت پسند ہلاک ہوگئے۔ واضح کہ فوج کو علاقہ میں عسکریت پسندوں کے چھپے ہونے کی اطلاع موصول ہوئی تھی جس کے بعد فوج نے علاقہ میں تلاشی کارروائی شروع کی۔ اس دوران علاقہ سے گولیوں کی آواز بھی سنائی دی گئی۔ فوج نے علاقہ میں آپریشن کو اندھیرے کی وجہ سے دو بار روک دیا تھا۔
قبل ازیں پولیس ترجمان نے کہا کہ 14جون کے روز سکیورٹی فورسز کو مصدقہ اطلاع موصول ہوئی کہ مشی پورہ گاؤں میں عسکریت پسند چھپے ہوئے ہے۔ جوں ہی سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں نے مشتبہ مقام کی اور پیش قدمی شروع کی تو وہاں پر موجود عسکریت پسندوں نے حفاظتی عملے پر اندھا دھند فائرنگ شروع کر دی۔ اُن کے مطابق ابتدائی گولیوں کے تبادلے کے بعد علاقے میں خاموشی چھائی جس کے بعد تلاشی آپریشن کا دائرہ وسیع کیا گیا۔
ترجمان نے بتایا کہ 15جون کی صبح کو گاؤں میں موجود عسکریت پسندں اور فورسز کے مابین پھر آمنا سامنا ہوا لیکن اس بار بھی عسکریت پسند ابتدائی فائرنگ کے بعد فرار ہوگئے۔ انہوں نے بتایا کہ جمعرات کی سہ پہر کو سکیورٹی فورسز اور گاؤں میں محصور عسکریت پسندوں کے درمیان شدید گولیوں کا تبادلہ شروع ہوا جس دوران سکیورٹی فورسز نے دو عسکریت پسدوں کو ہلاک کیا۔