مغل شہنشاہ اورنگ زیب عالمگیرنے کہاتھاکہ کشمیر زمین پرجنت ہے۔ اگریوں کہاجائے کہ اللہ تعالیٰ کے تخلیق کردہ خوبصورت شاہکاروں میں سے ایک شاہکار جموں وکشمیر ہے جہاں پرخوبصورت پہاڑ،سرسبزولہلاتے کھیت،ندی نالے، چشمے اورخوبصورت وادیاں، پھولوں کے باغ ہیں۔ جموں وکشمیرکی بیش بہاخوبصورتی کودیکھ کربالکل ایساگماں ہوتاہے جیسے دُنیامیں جنت کاٹکڑااُترآیاہو۔ یہاں کے سبزے، پھولوں سے لہلہاتی حسین وجمیل وادی، پہاڑوں کی خوبصورتی میں لپٹی پُرکشش جھیلیں، موسموں کے دلکش نظارے اورپھولوں وپھلوں سی نعمتیں اس وادی کوجنت کہنے پرمجبورکرتی ہیں۔ یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ جموں و کشمیراپنی قدرتی خوبصورتی اوردلکش نظاروں کی وجہ سے پوری دنیامیں منفردمقام اورحیثیت رکھتی ہے اورجوکوئی بھی ایک مرتبہ جموں و کشمیرکی سیاحت کرلیتاہے توجموں کشمیرکی خوبصورتی اس کامن مو ہ لیتی ہے اوروہ بارباریہاں کی سیرکیلیے آنے کی چاہت رکھتاہے۔ یہی وجہ ہے کہ جموں وکشمیرکی سیرکیلیے ہرسال لاکھوں سیلانی آتے ہیں۔
جموں وکشمیر میں باغبانی، زراعت، صنعت وحرفت جیسے شعبوں کے ساتھ ساتھ سیاحت کاشعبہ اقتصادیات کے استحکام میں کافی اہمیت کاحامل ہے۔ معیشت کے اعتبارسے سیاحت کاشعبہ ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتاہے۔ یو ں تو چناب ویلی میں بہت سارے سیاحتی مقامات ہے۔ جن میں سے وادی چناب کے اضلاع رام بن، ڈوڈہ اورکشتواڑ میں بھی ایسے کئی سیاحتی مقامات ہیں جو حکومت کی عدم توجہی کے شکارہیں اوران میں ڈال درمن، لال درمن،ناگنی ٹاپ بھال پدری، گاشر، لاکھن، ڈاگن، میہاڈ، کیھن دھار، نرگڑی وغیرہ شامل ہیں۔ افسوس کامقام ہے کہ یہ تمام سیاحتی مقامات حکومت کی نظروں سے اوجھل ہیں۔ حکومت کی طرف سے آئے روزبڑے بڑے دعوے اور وعدےکئے جاتے ہیں کہ ڈوڈہ کے سیاحتی مقامات کوبھی سیاحتی نقشے پر لائے جائے گا۔ مگر وہ دعوے اور وعدے صرف کھوکھلے ثابت ہورہے ہیں۔
آج تک جتنی بھی پارٹیاں اقتدار میں آئی ہیں سب نے بڑے بڑے دعوے کیے تھے کہ سرکار بننے کے فورا ًبعد ہی ضلع ڈوڈہ سیاحتی مقام نقشے میں ضرور تبدیلی لائیں گے لیکن آج تک سرکار بننے کے بعد کسی بھی حکومت نے اپنے وعدے وفا نہیں۔ اگر ضلع ڈوڈہ کے متذکرہ بالا علاقوں کو سیاحتی نقشہ پہ لائے جائے گا تو کئی بے روزگار نوجوانوں کو روزگار ملے گا۔ یہ علاقے بھی گلمرگ سے کم نہیں ہیں۔ جہاں بڑے دور سے سیاح لطف اندوز ہونے کے لیے آتے ہیں۔ ڈوڈہ،گندنہ،روتی پدرنہ، بھرت،بگلہ،اور ضلع ڈوڈہ کے باہر سے بھی لوگ لطف اندوز ہونے کے لیے یہاںآتے ہیں۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کچھ سال قبل یہاں کئی سیاسی لیڈروں نے دورہ کیا تھااور کہا تھا کہ ڈالدرمن کو سیاحتی نقشہ پہ لایا جائے گا مگر اْ س کے بعد یہاں کی طرف کوئی توجہ نہیں دی گئی۔ کتنی سر کاریں آئیں اور کتنی بدل گئیں مگر ڈالدرمن ویسا کا ویسا ہی رہ گیا۔ آخر کب ضلع ڈوڈہ کے خوبصورت مقامات کو سیاحتی نقشے پر لایا جائے گا یہ ایک بہت بڑا سوال ہے۔ سیاحوں کا کہنا ہے کہ وادی چناب میں جتنے بھی سیاحتی مقامات ہیں، انتہائی خوبصورت ہیں وہ کسی بھی اعتبارسے کشمیر سے کم نہیں ہیں مگر رابطہ سڑک اور بنیادی سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے یہاں سیاح نہیں آسکتا ہیں۔ کیوں کہ نہ رہنے کی سہولیات ہے اور نہ ہی کھانے پینے یہاں دستیاب ہیں۔ اگر یہ سہولیات ان سیاحتی مقامات پر دستیاب ہوتیں تو سیاحوں کو کوئی پریشانی نہیں ہوتی۔ اگر مرکزی سرکار ان علاقوں کی طرف توجہ دیتی تو یہاں پڑھے لکھے بے روز گاروں کو بھی روز گار فراہم ہوتا۔ ڈلدرمن ضلع ہیڈ کواٹر ڈوڈہ سے تقریباً 53کلو میٹر دوری پر واقع ہے۔
سال 2014میں جب بھارتیہ جنتا پارٹی کی سرکار آئی تو کئی سارے سیاحتی مقامات کو نقشے پر لایا گیا مگر ڈال درمن، لالدرمن،ناگنی ٹاپ اور بھی ضلع ڈوڈہ کے کئی مقامات ہیں جنھیں نظر انداز کیا گیا۔ جموں و کشمیر حکومت نے ان مقامات کو کبھی سیاحت کے نقشے پر نہیں لایا۔ قدرتی حسن سے مالامال لیکن حکومت کی نظروں سے اوجھل خطہ چناب ہر طرح کی سہولیات سے محروم ہے۔ سیاحوں کا کہنا ہے کہ رات کے قیام کا کوئی انتظام نہیں جبکہ گیسٹ ہاوس تعمیر ہونے چاہیے، رابطہ سڑک تک نہیں، بیمار کے علاج کا بھی کوئی بندوبست نہیں فون ٹاورز کی اہم ضرورت ہے جس سے فون رابطہ بحال ہوسکے لیکن بدقسمتی سے خطہ چناب کی حسین وادی حکومتی سہولیات کا انتظار کر رہی ہے اور اگر تمام سہولیات کو دستیاب کیا جاتا ہے تو بے روزگاروں کو بھی روزگار پیدا کرنے کے مواقعے دستیاب ہو جائیں گے۔
ضلع ڈوڈہ میں ایک خوبصورت مقام بھدرواہ بھی آتا ہے جو چھوٹا کشمیر سے جانا جاتا ہے۔ بھدرواہ میں بھی ایسے خوبصورت مقام ہے جو حکومت کی نظروں سے اوجھل ہے۔ فش پانڈ بھدرواہ خستہ حالی کا شکار ہے۔ جائی ویلی بھدرواہ، پدری، جہاں رہائش کے لیے انتظام تو ہے لیکن فون ٹاورز کا کوئی بھی انتظام نہیں ہے۔ جس سے سیاحوں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنے پڑ تا ہے۔ ضرورت اس امرکی ہے کہ حکومت دیگراضلاع کے سیاحتی مقامات کے ساتھ ڈوڈہ کے خوبصورت اورصحت افزاسیاحتی مقامات کوسیاحتی نقشے پرلاکرمقامی نوجوانوں کیلیے روزگارکے مواقعے اورسیاحوں کیلیے بہترسہولیات کاانتظامات کرے جوکہ وقت کاتقاضااوراہم ضرورت ہے۔ جہاں محکمہ سیاحت اورٹورازم ڈیولپمنٹ اتھارٹیوں کواپنے کام کاج میں مزیدنکھاراوربہتری لانے کی ضرورت ہے وہیں سول سوسائٹی اورمیڈیاکوبھی چاہیئے کہ وہ وادی چناب کے سیاحتی مقامات کی طرف سیاحوں کو راغب کرنے کیلیے اپنا کلیدی رول اداکریں۔ حکومت، محکمہ سیاحت،وادی چناب کے عام شہری اورمیڈیااگرسیاحت کے شعبے کوترقی کیلیے سنجیدگی کامظاہرہ کرناوقت کاتقاضاہے۔