سرینگر: جموں و کشمیر پولیس سب انسپکٹر بھرتیوں کی بے ضابطگیوں میں سنٹرل بیرو آف انویسٹی گیشن نے 33 افراد کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے۔ سی بی آئی کی جانب سے اس حوالے سے مزید تحقیقات جاری ہے۔ سی بی آئی کے مطابق جن ملوثین کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے ان میں بی ایس ایف کے سابق میڈیکل افسر، سروس سلیکشن بوڈ کے سابق ممبر، انڈر سیکریٹری، کلیرک، سابق سی آر پی ایف اہلکار، پولیس آر ایس آئی، اکھنور میں کوچنگ سینٹر کے مالک سمیت دیگر کئی افراد شامل ہیں۔
سب انسپکٹر بھرتیوں کی بے ضابطگیوں میں تحقیقات کے دوران سی بی آئی کی جانب سے جموں، سرینگر اور بنگلور میں تیس مقامات پر چھاپے مارے گئے اور تلاشی کارروائیاں کی گئیں۔ سی بی آئی کی جانب سے ایک درجن کے قریب افراد کو پوچھ تاچھ کے لئے طلب کیاگیا ہے اور انہیں سی بی آئی دفتر آنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ سی بی آئی نے تلاشی کارروائیوں کے دوران ڈیجٹل آلات سمیت دستاویز اپنی تحویل میں لینے کا دعوی کیا ہے۔ذرائع کے مطابق ایک لائبریری، جہاں امیدواروں کی ایک بڑی تعداد کوچنگ کے لئے جاتی تھی اور لسٹ میں ان کا نام درج ہے، پربھی چھاپہ مارا گیا ہے۔ اس کے علاوہ ڈی ڈی سی ممبر، جموں و کشمیر پولیس کے ایک اہلکار اور ریٹائرڈ سی آر پی ایف اہلکار کے گھرپربھی چھاپہ مارا گیا۔
سب انسپکٹر بھرتیاں منسوخ، سی بی آئی کو تحقیقات کی ہدایتغور طلب ہے کہ جموں و کشمیر سروس سلیکشن بوڈ (ایس ایس بی) نے گزشتہ برس جموں و کشمیر پولیس میں سب انسپکٹرز کی بارہ سو اسامیوں کی بھرتی کا عمل شروع کیا تھا۔ ان اسامیوں کے تحریری امتحانات کے نتائج میں امیدواروں نے بے ضابطگیوں کا الزام عائد کیا تھا اور جموں میں ایس ایس بی کے خلاف احتجاج کرکے اس میں جانچ کا مطالبہ کیا تھا۔
پی ایس آئی بدعنوانی معاملہ میں سی آئی ڈی نے چارج شیٹ داخل کیاحتجاج اور تنقید کے بعد لیفٹیننٹ گورنر انتظامیہ نے چیف سیکریٹری ارون کمار مہتا کی سربراہی میں جانچ کمیٹی تشکیل دی تھی اور اس کمیٹی نے نتائج میں بے حد ضابطگیوں کا انکشاف کیا تھا