امت نیوز ڈیسک // کالعدم تنظیم جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے سربراہ یاسین ملک کو پیر کے روز ویڈیو کانفرنس کے ذریعے بیس ہوئے۔ کورٹ نے یاسین ملک کو سنہ 1990 میں سرینگر کے بھارتیہ فضائیہ کے چار اہلکاروں کے قتل کے کیس کے سلسلے میں قانونی مدد کی پیشکش کی۔ یاسین ملک نے کورٹ کی پیشگش کو ٹھکرا دیا۔ یاسین ملک نے سپیشل کورٹ سے جسمانی موجودگی یعنی آمنے سامنے سماعت کی استدعا کی جسے عدالت نے مسترد کر دیا۔
سی بی آئی کی وکیل مونیکا کوہلی کے مطابق یاسین ملک دہلی کی تہاڑ جیل سے ویڈیو کانفرنس کے ذریعے سماعت میں پیش ہوئے تھے۔ کورٹ نے یاسین ملک کو سنہ 1990 کیس کے سلسلے میں قانونی پیشکش کی، تاہم ہاسین ملک نے قانونی امداد کی پیشکش کو مسترد کرکے اس کیس میں جسمانی موجودگی یعنی آمنے سامنے سماعت کی استدعا کی۔ کورٹ نے یاسین ملک کی اس پیشکش کو مسترد کرکے کیس کی اگلی سماعت ستمبر کے تیسرے ہفتے میں کرنے کو کہا۔ کورٹ نے اگلی سماعت میں یاسین ملک کو تحریری طور پر اپنا موقف پیش کرنے کو کہا۔
جسمانی پیشی کے لیے ان کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے عدالت نے کہا کہ ہائی کورٹ نے تمام معاملات میں ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے ملزم کو پیش کرنے کے لیے واضح ہدایات جاری کیے ہیں، جس کے وجہ سے عدالت نے انہیں قانونی مدد کی پیشکش کی تھی۔
واضح رہے کہ کالعدم تنظیم جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے سربراہ یاسین ملک تہاڑ جیل میں 22 جولائی سے بھوک ہڑتال پر پیٹھے تھے۔ یاسین ملک نے روبیہ سعید اغوا معاملے میں گواہوں سے خود جرح کرنے کی اجازت مانگی تھی لیکن اس پر حکومت کی جانب سے کوئی جواب نہ ملنے پر ملک بھوک ہڑتال پر چلے گئے۔ بھوک ہڑتال پر رہنے کی وجہ سے 26 جولائی کو ان کے بلڈ پریشر میں اتار چڑھاؤ ہوا اور انہیں رام منوہر لوہیا ہسپتال میں داخل کرانا پڑا، بعد میں یاسین ملک نے بھوک ہڑتال ختم کی۔
قابل ذکر ہے کہ یاسین ملک گزشتہ چار سال سے مختلف کیسوں میں ملوث ہونے کی وجہ سے بند ہیں۔ ان کی تنظیم کو حکام نے 2017 میں غیر قانونی قرار دیا ہے۔ یاسین ملک کو دو ماہ قبل ایک ٹیرر فنڈنگ کیس میں دلی کی ایک ذیلی عدالت نے دو مرتبہ عمر قید اور دس لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی تھی۔ یہ سزائیں ان پر بیک وقت نافذ ہیں۔ یاسین ملک نے اس کیس میں اعتراف جرم کیا تھا اور خود ہی کیس کی پیروی کی تھی۔ حکام انکے خلاف دیگر دو کیسز میں بھی مقدمہ چلارہے ہیں جن میں 1989 میں اسوقت کے مرکزی وزیر داخلہ مفتی محمد سعید کی بیٹی روبیہ سعید کا اغوا بھی شامل ہے۔ جولائی میں اس کیس میں روبیہ سعید جموں کی سی بی آئی عدالت میں پیش ہوئیں جب کہ یاسین ملک نے دلی سے آن لائن انکے ساتھ جرح کی۔
یاسین ملک جموں و کشمیر کے ان علیحدگی پسندوں کے پہلے دستے میں شامل تھے جنہوں نے عسکریت پسندی کا راستہ اختیار کیا تاہم انہوں نے 1994 میں اپنی تنظیم جے کے ایل ایف کو سیاسی محاذ پر سرگرم کیا تھا اور عسکریت کو خیر باد کہا تھا۔ انہوں نے عسکریت چھوڑنے کے بعد کئی وزرائے اعظم سے ملاقات کی جبکہ انہیں حکومت ہند نے بیرون ملک جانے کی بھی اجازت دی تھی جن میں پاکستان، امریکہ اور سعودی عرب شامل ہے۔