امت نیوز ڈیسک //
نئی دہلی: کانگریس کے صدر ملیکارجن کھرگے نے آج کہا کہ حکومت کی ”سرخ آنکھ“ چینی چشمہ سے دیکھ رہی ہے۔انہوں نے گزشتہ ہفتہ اروناچل پردیش میں ہندوستانی اور چینی فوجیوں کے درمیان سرحدی جھڑپوں پر بحث کرنے اپوزیشن کے مطالبہ پر پارلیمنٹ میں تعطل کا حوالہ دیتے ہوئے آج یہ بات کہی۔
ملیکارجن کھرگے نے آج صبح ٹویٹ کیا کہ اس ہفتہ پارلیمنٹ کی کارروائی میں متعدد رکاوٹیں پیدا ہوئیں جب دونوں ایوانوں نے ہند۔ چین سرحدی صورتِ حال پر بحث کے لئے اپوزیشن کی درخواستوں کو مستردکردیا۔ ایسا لگتا ہے کہ چینی چشمہ نے مودی کی ”لال آنکھوں“کو ڈھانک لیا ہے۔
کیا پارلیمنٹ میں چین کے خلاف بولنے کی اجازت نہیں ہے۔ واضح رہے کہ چہارشنبہ کے روز سونیاگاندھی کی زیرقیادت کانگریس کے ارکان پارلیمنٹ نے لوک سبھا سے اس وقت واک آوٹ کردیا تھا جب اسپیکر نے اس مسئلہ پر بحث کے لئے ان کی درخواست کو ٹھکرادیا تھا۔
کانگریس‘ این سی پی اور دیگر کئی جماعتوں نے جھڑپوں پر مباحث کے لئے دباؤ ڈالا تھا لیکن اب تک حکومت نے اس بیان سے آگے بڑھنے سے انکار کردیا ہے جو منگل کے روز وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے دیا تھا۔
اپوزیشن جماعتیں سرحد پر چینی خلاف ورزیوں کے مسئلہ پر حکومت کو جارہانہ انداز میں گھیرنے کا منصوبہ رکھتی ہیں۔ یہاں یہ تذکرہ مناسب ہوگا کہ 9 دسمبر کو ہندوستانی فوجیوں نے اروناچل پردیش کے توانگ علاقہ میں یانگسے میں لائن آف ایکچول کنٹرول (ایل اے سی) کے قریب اراضی پر قبضہ کرلینے چینیوں کی کوشش کو ناکام بنادیا تھا۔
وزیر دفاع نے کہا تھا کہ چینیوں نے یکطرفہ طورپر جوں کا توں موقف کو تبدیل کرنے کی کوشش کی ہے۔ ہندوستانی فوجی کمانڈروں کی بروقت مداخلت کی وجہ سے چینی فوجی اپنے مقامات پر واپس چلے گئے۔
راج ناتھ سنگھ نے کہا تھا کہ کمانڈروں کی میٹنگ میں چینیوں سے کہا گیا تھا کہ وہ اس طرح کی کارروائیوں سے باز رہیں اور سرحد پر امن و امان برقرار رکھیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس واقعہ کو سفارتی ذرائع سے بھی اٹھایا گیا ہے۔