امت نیوز ڈیسک//
نئی دہلی، 19 دسمبر : مرکزی وزیر انوراگ ٹھاکر نے پیر کو کہا کہ مودی حکومت نے 2014 سے عسکریت پسندی کے خلاف جو زیرو ٹالرنس پالیسی اختیار کی تھی، اس کا نتیجہ ہے کہ آج جموں و کشمیر میں ملی ٹینسی کے واقعات میں زبردست کمی آئی ہے عسکریت پسندی سے نمٹنے میں حکومت کی کوششوں’ پر ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مسٹر ٹھاکر نے کہا کہ ملک دہشت گردی کے خلاف اپنی زیرو ٹالرنس کی پالیسی کو جاری رکھے گا اور حکومت ملک میں دہشت گردی کے گٹھ جوڑ کو توڑنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑے گی۔ اس خطرے سے نمٹنے کے لیے حکومت نے مختلف پالیسیاں بنائی ہیں جن میں غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ (یو اے پی اے) شامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہندوستانی فوج بھی دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لیے 2014 سے بہت احتیاط سے کام کر رہی ہے اور اس کی واضح مثالیں 2019 میں بالاکوٹ میں فوج کی کارروائی اور 2016 میں سرجیکل اسٹرائیک ہیں۔
وزیر نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت والی حکومت نے ملی ٹینسی سے نمٹنے کے لیے سخت قوانین بنائے ہیں اور اس مسئلے پر بین الاقوامی فورم کو اکٹھا کرنے اور دہشت گردی کی فنڈنگ روکنے کے لیے بہت سنجیدگی سے کام کیا ہے۔ ہندوستان میں منعقدہ 90ویں انٹرپول جنرل اسمبلی میں 2000 سے زائد سفارت کاروں نے شرکت کی اور ملی ٹنسی کے خلاف عالمی ایکشن کا اعلان کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ نہ صرف کشمیر بلکہ شمال مشرق میں بھی 2014 سے امن کا دور شروع ہوا ہے اور دراندازی سے ہونے والے تشدد میں 80 فیصد کمی آئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ 2014 سے اب تک 600 عسکریت پسندوں نے ہتھیار ڈالے ہیں اور ملی ٹینسی کے واقعات میں ہلاک ہونے والے شہریوں کی تعداد میں 89 فیصد کمی آئی ہے۔ اس کے ساتھ بائیں بازو سے متعلق انتہا پسندی کے واقعات میں بھی نمایاں کمی آئی ہے۔ ہم نے آرمڈ فورسز اسپیشل پاورز ایکٹ (افسپا) کو بھی واپس لے لیا، جو شمال مشرق کا ایک بڑا مطالبہ تھا۔