امت نیوز ڈیسک //
راجوری : راجوری فائرنگ و دھماکے میں ہلاک ہونے والے 6 افراد کی آخری رسومات ادا کر دی گئیں جس میں سینکڑوں لوگ بشمول پولیس وسول انتظامیہ کے اعلیٰ افسروں کی شرکت کی جموں و کشمیر کے ضلع راجوری کے ڈانگری گاؤں میں مشتبہ عسکریت پسندوں کی فائرنگ اور آئی ای ڈی دھماکے میں ہلاک ہونے والے چھ شہریوں کی آخری رسومات منگل کی صبح انجام دی گئیں جس میں پولیس اور سول انتظامیہ کے اعلیٰ افسران کے علاوہ سینکڑوں کی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔ ذرائع نے بتایا کہ راجوری کے ڈانگری گاؤں میں منگل کی صبح نامعلوم بندوق برداروں کی فائرنگ اور آئی ای ڈی دھماکے میں ہلاک ہونے والے چھ عام شہریوں کی آخری رسومات انجام دی گئیں۔
انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر پولیس کے سربراہ دلباغ سنگھ، صوبائی کمشنر جموں رمیش کمار، اے ڈی جی پی جموں مکیش سنگھ کے علاوہ سینکڑوں کی تعداد میں لوگ اس موقع پر جمع ہوئے اور مہلوکین کے آخری رسومات میں شرکت کی۔ بتادیں کہ ڈانگری گاؤں میں اتوار کی شام نامعلوم بندوق برداروں کی فائرنگ کے نتیجے میں چار افراد کی موت جب کہ چھ دیگر زخمی ہوگئے تھے اور پھر پیر کی صبح اسی جگہ ایک آئی ای ڈی دھماکہ ہوا جس کے نتیجے میں دو کمسن بچے ہلاک ہوگئے۔ ان واقعات سے علاقے میں خوف پھیل گیا اور سکیورٹی ایجنسیاں واقعات کی تہہ تک پہنچنے کے کام میں جٹ گئی ہیں۔ جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا صورتحال کا جائزہ لینے اور پسماندگان کے ساتھ اظہار ہمدردی کرنے کے لئے پیر کو ہی ڈانگری پہنچے۔
راجوری شہر میں اپنی نوعیت کا یہ پہلا اور بڑا واقعہ ہے جس کی وجہ سے ہر آنکھ نم ہے۔ اس واقعہ کے بعد علاقے میں لوگوں میں کافی دہشت کا ماحول ہے وہیں اس علاقے کو ابھی بھی پوری طرح سے سکیورٹی محاصرے میں رکھا گیا ہے۔ سکیورٹی کو مزید بڑھا دیا گیا ہے تاکہ علاقہ میں کسی بھی طرح کی بدنظمی پیدا نہ ہو۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز ضلع راجوری میں نامعلوم بندوق برداروں نے اتوار کی شام تین رہائشی مکانات میں اندھا دھند فائرنگ کی تھی جس میں چار افراد ہلاک جب کہ متعدد افراد زخمی ہوئے ہیں۔ وہیں آج اسی علاقہ میں مشتبہ دھماکہ ہوا تھا۔ یہ دھماکہ گزشتہ کل فائرنگ کے واقعہ کے متاثرین کے گھر کے قریب ہوا۔ اس دھماکہ میں ایک بچی سمیت دو افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا جموں و کشمیر کے سیاسی پارٹیوں کے رہنماؤں نے اس واقعہ پر پٖرزور الفاظ میں مذمت کی۔ ایل جی آفس کی جانب سے کیے گئے ٹوئٹ میں لکھا گیا کہ اس حملے میں ہلاک ہونے والوں کو دس دس لاکھ روپے اور ایک سرکاری نوکری اور زخمیوں کو ایک لاکھ روپے دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔ حکام کو زخمیوں کا بہترین علاج کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔پی ڈی پی سربراہ و سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے ٹوئٹ کرتے ہوئے اس بزدلانہ حملے کی مذمت کی اور مہلوکین کے اہل خانہ سے تعزیت کا اظہار کیا۔ انہوں نے لکھا کہ بی جے پی کی حکمرانی اور عسکریت پسندی کے خاتمے کے اس کے جھوٹے دعوؤں کے باوجود، تشدد بلا روک ٹوک جاری ہے۔ اگر جموں و کشمیر کی اپنی منتخب حکومت ہوتی تو یہیں میڈیا اسے بڑھا چڑھا کر پیش کرتا۔