امت نیوز ڈیسک //
جاپانی حکومت نے ایسے ہر خاندان کو فی بچہ 10 لاکھ ین (17 لاکھ پاکستانی روپے سے زائد) دینے کی پیشکش کی ہے جو گریٹر ٹوکیو چھوڑ کر چلا جائے۔
اس اقدام کا مقصد جاپانی دارالحکومت اور اس کے مضافاتی علاقوں کی آبادی میں کمی لاکر دیگر خطوں میں لوگوں کی تعداد بڑھانا ہے۔
اس سے قبل اپریل 2022 میں جاپانی حکومت نے ٹوکیو چھوڑ کر دیگر خطوں میں آباد ہونے والے خاندانوں کو فی فرد 3 لاکھ ین دینے کا اعلان کیا تھا مگر اب اس میں ڈرامائی اضافہ کیا گیا ہے۔
ٹوکیو کی آبادی میں 2022 میں پہلی بار کمی دیکھنے میں آئی تھی جو کہ جزوی طور پر کورونا وائرس کی وبا کا نتیجہ تھا مگر پالیسی سازوں کا ماننا ہے کہ شہر کی آبادی میں کمی لانا اور ملک کے دیگر خطوں میں لوگوں کو بسانا ضروری ہے۔
فی بچہ 10 لاکھ ین ان خاندانوں کو دیے جائیں گے جو ٹوکیو کو چھوڑ کر جاپان کے دیگر حصوں میں آباد ہوں گے۔
ٹوکیو کے 1300 بلدیاتی کمیٹیوں نے اس اسکیم میں شمولیت اختیار کی ہے اور حکام کو توقع ہے کہ اس سے معیار زندگی کے حوالے سے لوگوں کے رویے تبدیل کرنے میں مدد ملے گی۔
اس اسکیم کا حصہ بننے والے خاندانوں کو گریٹر ٹوکیو سے باہر جانا ہوگا البتہ وہ شہر کی سرحد میں واقع پہاڑی حصوں میں بھی منتقل ہوسکتے ہیں۔
اسی طرح انہیں اپنے نئے گھروں میں کم از کم 5 سال گزارنے ہوں گے جبکہ خاندان کے ایک فرد کو کسی نئی جگہ ملازمت کرنا ہوگی، پرانی ملازمت برقرار رکھنے پر اپنا کام گھر میں رہتے ہوئے کرنا ہوگا یا نئے علاقے میں اپنا کاروبار شروع کرنا ہوگا۔
ایسے خاندان کو 5 سال سے قبل ٹوکیو لوٹنے پر حکومت کی جانب سے دی جانے والی رقم واپس کرنا ہوگی۔
خیال رہے کہ گریٹر ٹوکیو دنیا کا سب سے بڑا شہری علاقہ ہے جس کی آبادی ساڑھے 3 کروڑ سے زیادہ ہے۔
اس اسکیم کے لیے 50 فیصد رقم مرکزی حکومت جبکہ باقی مقامی بلدیاتی اداروں کی جانب سے دی جائے گی۔