امت نیوز ڈیسک //
سری نگر،4 جنوری: نظامت تعلیم کشمیر کے مطابق ایک استاد کی تقرری کے متعلق تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ زیر بحث استاد نے 13سال قبل جعلی تقرری آرڈر پیش کرکے محکمہ تعلیم میں شامل ہونے کا انتظام کیا تھا۔
ایک عہدیدار نے بتایا کہ تحقیقات سے انکشاف ہوا ہے کہ مذکورہ استاد جعلی تقرری آرڈر پیش کرنے پر محکمہ تعلیم میں بھرتی ہوا ہے۔
بتادیں کہ نظامت تعلیم کشمیر نے6 دسمبر 2022 کو بائز ہائی اسکول برتھانہ سری نگر میں تعینات ایک استاد کی تقرری کے بارے میں تحقیقات کرنے کا حکم دیا تھا۔
تحقیقات کرنے کا یہ حکم چیف ایجوکیشن افسر سری نگر کی رپورٹ کے بعد دیا گیا جس میں کہا گیا تھا کہ نظامت تعلیم کے آرڈر نمبر 491DSEK2009 تاریخ 12 جون 2009 کے تحت ایک شخص کو بحیثیت استاد مقرر کیا گیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ لسٹ کی ویر فکیشن کے بعد یہ بات سامنے آْئی ہے کہ زیر بحث استاد کا نام نہ ہی سلیکشن لسٹ میں ہے اورنہ ہی 12جون 2009 کو جاری کردہ تقرری نامہ میں درج ہے۔
اس رپورٹ کے بعد جوائنٹ ڈائریکٹر اسکول ایجوکیشن کشمیر محمد روف رحمان کو تحقیقاتی افسر مقرر کرکے اس ضمن میں مکمل تحقیقات کے احکامات صادر کئے گئے۔
تحقیقات مکمل ہونے کے بعد یہ بات سامنے آئی ہے کہ زیر بحث استاد نے جعلی تقرری نامہ پیش کرکے محکمہ تعلیم میں داخلہ حاصل کیا تھا۔
زیر بحث استاد کے نام جاری مواصلت میں نطامت تعلیم نے کہا ہے: ’آپ نے جعلی تقرری نامہ تیار کرکے محکمے میں شامل ہونے کا انتظام کیا، حکام کے ساتھ دھوکہ بازی کی اور اس کے علاوہ سرکاری خزانے سے غیر قانونی طور پر اجرت وصول کی‘۔
تاہم نظامت تعلیم نے زیر بحث استاد کو حقائق کا بیان اور دیگر دستاویزات کو ساتھ لے کر ڈائریکٹوریٹ میں ذاتی طور پر سننے کا موقع دیا ہے۔
مواصلت میں مذکورہ استاد سےکہا گیا ہے: ’اگر آپ حقائق پیش کرنے میں ناکام ہوگئے تو مزید کوئی نوٹس جاری کئے بغیر آپ کے خلاف تحت قانون کارروائی شروع کی جائے گی‘۔(یو این آئی)