امت نیوز ڈیسک //
کشمیر میں کئی دہائیوں تک اقتدار کے دوران حالات کو” خراب کرنے کے لیے کانگریس پر تنقید کرتے ہوئے بی جے پی کے سینئر لیڈر دیویندر سنگھ رانا نے آج راہول گاندھی سے کہا کہ وہ بھارت جوڑو یاترا جموں و کشمیر میں داخل ہونے سے پہلے دفعہ 370 کی منسوخی پر اپنا موقف واضح کریں۔ رانا نے ایک بیان میں اسے بھارت جوڑو یا ترا کے بجائے بھارت توڑ و یا ترا قرار دیا۔ اُنہوں نے کہا، یہ سب سے زیادہ اہم ہے کیونکہ کانگریس ملک کے اس حساس حصے میں پی اے جی ڈی گینگ میں شامل ہو رہی ہے، کھلے عام بنیاد پرست جہادیوں کی حمایت کرنے اور پاکستان کے عسکریت پسندوں کے سر پرست کے لیے سینہ پیٹنے والوں اور وادی کشمیر اور جموں خطے کے کچھ حصوں میں تباہی اور خون کی ہولی کھیلنے والوں کے ساتھ ہاتھ ملایا جارہاہے۔
انہوں نے کہا کہ راہول گاندھی کو سری نگر میں ترنگا لہراتے دیکھنا دلچسپ ہو گا، جیسا کہ کانگریس نے 28 جنوری کو اعلان کیا تھا، جب کہ محبوبہ مفتی جیسے لیڈروں نے ان کا ساتھ دینے کا اعلان کیا تھا، جنہوں نے کہا تھا کہ اگر آرٹیکل 370 کے ساتھ کھلواڑ کیا گیا تو رنگا اسرانے والا کوئی نہیں ہو گا۔ تاہم، ترنگا، گلمرگ اور وادی کے باقی حصوں میں بھی 100 میٹر تک اونچا لسر ا رہا ہے ، اس کی حرمت اور شان کے لیے اپنی جانیں قربان کرنے کے لیے تیار ہیں۔ لہذا، سماج کو تقسیم کرنے کے منحوس کانگریس کے منصوبے پر ہم گہری نظر رکھے ہوئے ہیں”۔
دیو بندر رانا نے کہا کہ ”ان خاندانوں کا نا پاک اتحاد مایوسی کی علامت ہے، جو اپنی کھوئی ہوئی طاقت کو بک اینڈ کروک سے دوبارہ حاصل کرنا چاہتے ہیں ؟ ”جموں و کشمیر کے عوام بالعموم اور وادی کشمیر کے لوگ خاص طور پر اب بھی اپنی غلط حکمرانی کی آزمائشوں اور مصائب کو یاد کرتے ہیں۔ کانگریس جمہوریت کی قاتل ہے ، یہ خصوصیت ان کے مقامی وارثوں کو ملی ہے جس نے صرف اقتدار کے گہوارہ میں رہنے کیلئے عوام کو روندنے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیا۔ مرکز کے زیر انتظام علاقے میں تینوں کا اتحاد کنیا کماری سے کشمیر تک کی ناکام یاترا کا مخالف عروج ہو گا”۔ بی جے پی کے سینئر لیڈر نے کشمیر میں کانگریس کو اس کی غلطیوں کی یاد دلاتے ہوئے کہا کہ جنت کشمیر تباہی کے دہانے پر تھی، بی جے پی کی طرف سے اب اس کی اصلاح کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی خاندان نے کبھی پہاڑیوں، گھروں، پناہ گزینوں، بالمیکیوں اور سابق فوجیوں کی حقیقی امنگوں کو نہیں پورا کیا، جو بھارت کی آزادی کے بعد پہلی بار اپنے با اختیار ہونے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔