امت نیوز ڈیسک //جموں وکشمیر کے ضلع اننت ناگ کے ایم سی سی ایچ میں زیر علاج خاتون کی موت واقع ہونے کے بعد لواحقین اور مقامی لوگوں نے سڑکوں پر آکر احتجاجی مظاہرئے کئے۔
مظاہرین نے الزام لگایا کہ ڈاکٹروں کی لاپرواہی کے نتیجے میں ہی خاتون کی موت واقع ہوئی۔
ہسپتال انتظامیہ کا کہنا ہے کہ تحقیقات شروع کی گئی اور جو کوئی بھی ڈاکٹر ملوث پایا جائے گا اُس کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
اطلاعات کے مطابق جنوبی ضلع اننت ناگ کے بجبہاڑہ علاقے میں 40 سالہ خاتون کی موت واقع ہونے کے خلاف لوگوں نے سڑکوں پر آکر احتجاجی مظاہرئے کئے۔
مظاہرین نے بتایا کہ پیر کے روز شبنم فاروق کو علاج ومعالجہ کی خاطر ہسپتال لے جایا گیا جہاں پر ڈاکٹروں نے اُس کو انجکشن دینے کی صلاح دی۔
انہوں نے کہاکہ ٹیسٹ ڈوز کے بعد خاتون کو ریکشن ہوئی او رفوری طور پر ڈاکٹروں کو آگاہی فراہم کی لیکن اس کے باوجود ڈاکٹروں نے اُس سے انجکشن لگایا۔
اُن کے مطابق ریکشن کے باوجود بھی ڈاکٹروں کی جانب سے خاتون کو انجکشن دینا لاپرواہی نہیں تو اور کیا ہے۔
مقامی لوگوں نے ملوث ڈاکٹروں کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لانے کا مطالبہ کیا ۔
دریں اثنا ہسپتال انتظامیہ نے بتایا کہ خاتون کو ٹیسٹ ڈوز دینے کے بعد ریکشن ہوئی۔
اُن کے مطابق یہ دیکھا جارہا ہے کہ خاتون کو ٹیسٹ ڈوز دیا گیا تھا یا پھر انجکشن ۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ ٹیسٹ ڈوز کے بعد ہی خاتون کی موت واقع ہوئی تاہم اس حوالے سے ایک اعلیٰ سطحی ٹیم تشکیل دی گئی ہے۔
اہسپتال انتظامیہ نے بتایا کہ اگر تحقیقات کے دوران لاپرواہی کا معاملہ سامنے آیا توملوث ڈاکٹروں کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔