امت نیوز ڈیسک //
بھارتیہ جنتا پارٹی کے جنرل سیکریٹری اشوک کول نے اتوار کے روز کہا کہ حریت دفتر کو سیل کرنا کوئی غلط بات نہیں کیونکہ وہاں پر غیرقانونی سرگرمیوں کو فروغ دیا جارہا تھا۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری زمینوں پر قبضہ کرنے والوں سے اراضی واپس لی جارہی ہیں جو اچھی بات ہے۔
ان باتوں کا اظہار موصوف نے شوپیاں میں نامہ نگاروں سے بات چیت کے دوران کیا۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ ایل جی انتظامیہ نے سرکاری زمینوں پر قبضہ کرنے والوں کے خلاف مہم شروع کی ہے اور ان ہی لوگوں کے خلاف کار روائی ہو رہی ہیں جنہوں نے سرکاری اراضی کو تحویل میں لے لیا ہے۔ ان کے مطابق گزشتہ روز کٹھوعہ میں بھاجپا سے وابستہ کارکنوں کے خلاف بھی کارروائی عمل میں لائی گئی۔
انہوں نے مزید کہا کہ کسی کو بخشا نہیں جائے گا تاہم کسی غریب کو چھیڑا بھی نہیں جائے گا۔
حریت دفتر کو ایک کرنے کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں اشوک کول نے کہا کہ قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) کی خصوصی عدالت نے دفتر کو سیل کرنے کا حکم دیا۔ انہوں نے کہا کہ چونکہ دفتر کو غیر قانونی سرگرمیوں کے لئے استعمال میں لایا جارہا تھا لہذا اس کو قانون کے مطابق ہی کورٹ نے سیل کرنے کے احکامات جاری کئے۔
راہل گاندھی کی جانب سے لالچوک میں ترنگالسر انے کے بارے میں اشوک کول نے کہا کہ اگر محبوبہ مفتی اور عمر عبد اللہ ساتھ ہوتے تو ہم اس کی سراہنا کرتے۔
انہوں نے کہا کہ کانگریس کی جانب سے کہا جارہا ہے کہ لوگوں کو روکا گیا جو غلط ہے کیونکہ کانگریس نے ہی راہل گاندھی کو سیکورٹی فراہم کرنے کا معاملہ اٹھایا لہذا جموں و کشمیر انتظامیہ نے انہیں سیکورٹی فراہم کی۔