امت نیوز ڈیسک //
بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے کانگریس کے لیڈر راہول گاندھی کی بھارت جوڑ و یاترا کو ناکام قرار دیتے ہوئے آج کہا کہ یاترا کاسیاسی مقصد کامیاب نہیں ہوا اور محبت کے نعرے کو لے کر گاندھی پوری یا ترا میں نفرت زہر مجھے سامانوں کو اسٹیج دیتے رہے۔ بی جے پی کے ترجمان ڈاکٹر سدھانشو تریدیدی نے پارٹی کے مرکزی دفتر میں یہاں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ راہل گاندھی کی قیادت میں کانگریس کی بھارت جوڑ و یا ترا سیاسی مقصد سے متاثر تھی، لیکن اسی مقصد میں ناکام دکھائی دی ہے۔ اپنے آپ کو قائم کرنے کی جد وجہد سے محروم رہی۔ انہوں نے کہا، ” جنوبی ہندوستان میں کیرالہ سے شروع ہو کر تمام طرح کے کارناموں سے گزرتی ہوئی کانگریس پارٹی اور راہل گاندھی کی مبینہ بھارت جوڑ و یا تر ا ختم ہو گئی۔ یہ لوگ نہ تو مہاتما گاندھی کی ریاست میں گئے اور نہ ہی پنڈت نہرو کی ریاست میں گئے”۔ ڈاکٹر تریویدی نے گاندھی پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ یہ یا ترا مبینہ طور پر نفرت لے کر گئی جب کہ وہ خود کہتے ہیں کہ یا ترا کے دوران نفرت کہیں نہیں دیکھی۔ کانگریس بھارت جوڑو کی بات کرتی ہے اور اس سے بڑی بد بختی نہیں ہو سکتی۔ انہوں نے کہا کہ مسٹر راہل گاندھی کی یاترا کے مستقل ساتھی کہ نیا کمار تھے جن کا تعلق ٹکڑے ٹکڑے گروپ سے رہا ہے۔ انہوں نے کہا، "سیاسی مقصد سے متاثر بھارت جوڑ ویا ترا کیرالہ سے شروع ہوئی، جہاں کانگریس کے لیڈر پاترا کے ساتھی بنے ، جنہوں سڑک پر بیف پارٹی کی تھی، پھر پادری جارج پو نیا یا ترا کے ساتھی بنے ، جنہوں نے کہا تھا کہ وہ ہندوستان کی زمین کو ناپاک مانتے ہیں۔ تمل ناڈو میں راہل گاندھی ایس پی اوے کمار سے ملے ، جو حمل علاحدگی پسندانہ بیان دے چکے ہیں۔ تمل ناڈو میں ایک اداکار سے ناکام لیڈر بنے کمل ہاسن کو انٹریو دیتے ہیں جہاں گاندھی کو انمیشن و داے کنفیوژ وژن یعنی ایک بھرم دکھائی دینے والا ملک کہتے ہیں۔
میدھا پا نکر نے گاندھین و دگنس کہا، انہی بھی ہلاتے ہیں۔ یا تزار بلی پہنچتی ہے تو کہتے ہیں کہ آجائیے۔ پھر کشمیر جاتے ہیں اور سر جیکل اسٹرائیک والا بیان دگو جے سنگھ بولتے ہیں پھر ان سے مائک ہٹا دیا جاتا ہے”۔ انہوں نے سوال کیا، آخر نفرتی زہر مجھے سامانوں کو لے کر کون سی محبت کی مہم چلا رہے تھے راہل گاندھی“۔بی جے پی ترجمان نے کہا کہ "بھارت جوڑ ویا ترا کے علاوہ یاد دلا دیں کہ بھارت تو ڑو کب ہوا تھا۔ جب بھارت کے دو ٹکڑے ہوئے۔ کشمیر بن گیا،پنجاب گیا اور بنگال بھی چلا گیا۔ آج اگر مسٹر راہل گاندھی کشمیر میں جھنڈ السرانے میں کامیاب ہو رہے ہیں تو صرف اس لئے کیونکہ ہمارے کنوینر نے اپنی جان گنوائی اور ہمارےوزیر اعظم 2019 میں کشمیر کو ہندوستان کا اٹوٹ حصہ بنایا۔انہوں نے کہا کہ کانگریس اگر بھارت جوڑو کی بات کرتی ہے تو بڑی افسوس کی بات ہے ، ان کی ایک پالیسی رہی ہے۔ بانٹے آنگن اور گلیارے، بانٹے مندر اور گرودوارے، گاو نیں۔ گاوں اور کھیت کھیت میں تم نے ذات پات کی مواد بانٹ دی اور ایک ووٹ کی خاطر تم نے ملک کی بنیاد بانٹ دی۔