امت نیوز ڈیسک //
گاندھی نگر: گجرات کی سیشن کورٹ نے آسارام کے خلاف ریپ کیس معاملے میں عمر قید کی سزا سنائی ہے۔ کل ہی اس معاملے کی سماعت ہوئی تھی۔ اسی سلسلے میں آج فیصلہ سنایا گیا ہے۔اس معاملے میں آسارام سمیت سات ملزمان کے خلاف معاملہ چھ اکتوبر 2013 کو درج کیا گیا تھا۔ آسارام کے علاوہ تمام ملزمان کو ضمانت پر رہا کر دیا گیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق آسارام پر ایک سے زیادہ لڑکیوں کی جنسی زیادتی کا الزام ہے۔ ایک نابالع کے والدین کی جانب سے پولیس میں شکایت درج کرانے کے بعد مدھیہ پردیس اندور سے آسارام کو گرفتار کیا گیا تھا۔ اس کے بعد 2018 میں جنسی زیادتی سمیت دوسرے معاملے میں آسارام کو عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ وہیں نابالغ کی جنسی زیادتی کے الزام میں جیل میں بند آسارام نے عدالت میں ضمانت کی درخواست دائر کی تھی۔اس سے پہلے ضمانت کی درخواست میں آسارام نے کہا تھا کہ وہ 9 سال سے جیل میں ہیں ان کی عمر 80 سال سے زیادہ ہے۔ وہ کئی ابیماری میں مبتلا ہیں۔ سپریم کورٹ نے ان کی درخواست ضمانت پر ہمدردانہ غور کرنے کی بات کہی تھی تاکہ ان کا مناسب علاج ہو سکے۔
وہیں اس تعلق سے آسارام کے وکیل چندر شیکھر گپتا نے کہا تھا کہ گاندھی نگر کی عدالت، تیرہ سال سے جاری آسارام کیس کا فیصلہ سنائے گی۔ اب اس معاملے میں نو سال بعد فیصلہ آنے کا امکان ہے۔ حکومت کی جانب سے تقریبا 55 گواہوں پر جرح کی گئی جبکہ اطلاعات کے مطابق تمام گواہوں کے بیانات میں بھی تضاد پایا گیا۔ اس پورے معاملے میں کل آٹھ ملزمین تھے۔ ان میں سے ایک کو گواہ بنایا گیا اور ان کے خلاف چارج شیٹ جاری کر کے عدالت میں دوپہر 3 بجے فیصلہ سنایا جانا تھا لیکن آسارام کی بیٹی کے وڈودرا میں ہونے کی وجہ سے فیصلے میں تاخیر ہوئی۔