لکھنؤ: دارالحکومت لکھنؤ کے لوہیا پتھ کے 1090چوراہے پر کشمیری تاجر کے ساتھ نامعلوم کار سواروں نے بدسلوکی کرتے ہوئے ان کے سامان کو گومتی ندیم میں پھینک دیا، جس پر کشمیری تاجرین نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔ تاجر کا کہنا ہے کہ بدتمیزی کرنے والے کار سوار اپنے آپ کو افسر بتاتے رہے تھے۔ کشمیری تاجروں کا کہنا ہے کہ نامعلوم کار سوار آئے اور انہیں گالی دیتے ہوئے ان کا سامان کو چھین کر ندی میں پھینک دیا۔ اس موقع پر عوام کی بھیڑ جمع کو دیکھ کر کار سوار موقع سے فرارہوگئے۔ حالانکہ بدسلوکی کرنے والے کار سوار جلدی میں اپنی کار موقع واردات پر ہی چھوڑ کر فرار ہوگئے۔
تاجر کا کہنا ہے کہ ان کا ہزاروں کا سامان کو گومتی ندی میں پھینکا دیا گیا۔ ان کے ساتھ بدتمیزی کرنے والے کار سواروں نے انہیں گالی دیتے ہوئے ان کے ساتھ بدسلوکی بھی گی۔ ان کا کہنا ہے کہ جب یہ کچھ ہورہا تھا تب ایک وکیل ان سے سامان خرید رہا تھا۔ بدسلوکی کرنے والے کار سواروں نے ان کے ہاتھ سے بھی سامان چھین کر ندی میں پھینک دیے۔ اس پورے معاملے پر لکھنؤ انتظامیہ کا کہنا کہ وہ اسے سنجیدگی سے لے رہے ہیں اور قصوار واروں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ دیکھنے والی بات ہوگی کی تاجروں کے ساتھ انتظامیہ کا کیا رویہ ہوتا ہے اور کار سواروں کے خلاف کوئی کارروائی ہوتی ہے یا نہیں۔
بتا دیں کہ مارچ 2019 میں بھی کشمیری تاجروں کے ساتھ تشدد اور مار پیٹ کی اطلاع موصول ہوئی تھی جس کے بعد ملک گیر سطح پر کشمیری تاجروں کی حفاظت کے لیے آوازیں بلند ہوئی۔ اس وقت انتظامیہ نے بدسلوکی کرنے والے بھگوا کپڑے میں ملبوس افراد کے خلاف سخت کارروائی بھی کی تھی۔ غور طلب ہے کہ موسم سرما میں لکھنؤ کے متعدد علاقوں میں کشمیر سے تاجر آتے ہیں اور ڈرائی فورٹس کی تجارت کرتے ہیں ۔