امت نیوز ڈیسک //
جوناگڑھ:گجرات کے جوناگڑھ میں میونسپل کارپوریشن نے ایک کمیونٹی کے مذہبی مقام کو نوٹس جاری کیا تھا جس کے بعد کچھ لوگوں نے مجیواڑی دروازے کے قریب پولیس چوکی پر حملہ کر دیا۔ جوناگڑھ میں جمعہ کی رات سینکڑوں لوگوں کے ہجوم نے غیر قانونی درگاہ کو لے کر ہنگامہ کیا۔ غیر قانونی درگاہ کے خلاف انتظامیہ کے نوٹس کے بعد مشتعل ہجوم نے پتھراؤ کیا اور پولیس چوکی پر حملہ کیا۔ حملے میں ڈپٹی ایس پی، خاتون پی ایس آئی اور ایک پولیس اہلکار زخمی ہوگئے۔ سبھی کو ہسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔ دوسری جانب پولیس پتھراؤ کرنے والوں کی شناخت کر رہی ہے۔
جوناگڑھ کے ایس پی روی تیجا نے بتایا کہ ‘اس معاملے میں اب تک 174 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو بھی پتھراؤ کرنے میں ملوث ہے ان سبھی کو گرفتار کیا جائے گا۔ ایس پی نے مزید کہا کہ ‘ ایک شہری ہلاک ہوا ہے۔ لیکن یہ تفتیش کیا جا رہا ہے کہ کیا وہ پتھر لگنے کی وجہ سے ہلاک ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ‘بھیڑ پر قابو پانے کے لیے پولیس نے آنسو گیس کے گولے داغنے اور لاٹھی چارج کیا۔ فی الحال علاقے میں کافی کشیدگی ہے۔ بڑی تعداد میں پولیس اور ریپڈ ایکشن فورس کے اہلکاروں کو تعینات کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ انتظامیہ نے جوناگڑھ کے اپرکوٹ ایکسٹینشن میں درگاہ کے حوالے سے غیر قانونی تعمیرات کا نوٹس دیا تھا۔ علاقے کے لوگ اس کی مخالفت کر رہے تھے جس درگاہ کو ہٹانے کا نوٹس دیا گیا تھا وہ مجیواڑی دروازے کے بالکل سامنے واقع ہے۔ پانچ دن کی ڈیڈ لائن گزرنے کے باوجود نوٹس کے حوالے سے کوئی جواب نہیں دیا کیا گیا جس کے بعد انتظامیہ نے کارروائی کا فیصلہ کیا۔ جمعہ کی شام میونسپل کارپوریشن کی ٹیم انہدام کا نوٹس دینے پہنچی تھی جس کے خلاف بھیڑ جمع ہوگئی اور پتھراؤ شروع ہو گیا۔