امت نیوز ڈیسک //
سرینگر (جموں و کشمیر) :سماجی رابطہ گاہ ٹویٹر پر وزیر خزانہ نرملا سیتھا رمن اور ریاست آسام کے وزیر اعلیٰ ہیمانت بسوا سرما کی شدید نقطہ چینی کرتے ہوئے جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) سربراہ نے کہا کہ ’’وزیر اعظم (نریندر مودی) کی جانب سے بھارت میں اقلیتوں کے محفوظ ہونے کے بارے میں امریکہ میں یقین دہانیوں کے بعد بی جے پی کے وزراء کے مضحکہ خیز بیانات سامنے آئے ہیں۔‘‘ محبوبہ بی کے مطابق ’’ایک (بسوا شرما) نے (براک حسین) اوباما کے مسلم سرنام کا مذاق اڑایا اور پوشیدہ دھمکیاں دیں۔ وہیں دوسری (وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن) نے مسلم ممالک پر بمباری کرکے اقلیتوں کے ساتھ بی جے پی کے ناروا سلوک کا جواز پیش کیا۔ یہ بی جے پی کا دوغلا پن ہے۔“
واضح رہے کہ جہاں سرما نے ایک صحافی کے ٹویٹ کے جواب میں کہا تھا کہ ’’بھارت میں کئی حسین اوباما ہیں۔ ہم کو اُن کے بارے میں پہلے سوچنا چاہئے بعد میں واشنگٹن کے بارے میں سوچ سکتے ہیں۔ آسام کی پولیس اپنی ترجیح کے حساب سے کام کرے گی۔‘‘ دوسری جانب سیتھا رمن نے سابق امریکی صدر براک اوباما کے بیان پر اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’’یہ حیران کن بات تھی جب وزیر اعظم (مودی) امریکہ کے دورے پر تھے، تو ایک سابق امریکی صدر (اوباما) بھارتیہ مسلمانوں کے حوالے سے بیان دے رہے تھے۔ میں سوچ سمجھ کر بات کر رہی ہوں کیونکہ ہم امریکہ کے ساتھ بہتر تعلقات چاہتے ہیں، لیکن وہاں سے بیان بھارت کی مذہبی رواداری پر آیا ہے! شاید 6 مسلم اکثریت والے مملک پر اس (اوباما) کی وجہ سے بمباری کی گئی اور 26000 سے زائد بم گرائے گئے۔‘‘
واضح رہے کہ اوباما نے ایک امریکی نیوز چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’’اگر مذہبی اور نسلی اقلیتوں کے حقوق کو برقرار نہ رکھا گیا تو بھارت ٹوٹ سکتا ہے۔‘‘ انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ ’’اگر میں وزیر اعظم مودی کے ساتھ بات چیت کرتا ہوں، جسے میں اچھی طرح جانتا ہوں، تو میری دلیل کا ایک حصہ یہ ہوگا کہ ’اگر آپ بھارت میں نسلی اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ نہیں کرتے ہیں، تو اس بات کا قوی امکان ہے کہ بھارت کسی بھی وقت ٹوٹ جائے“۔