امت نیوز ڈیسک //
ڈوڈہ: جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ اور ڈیموکریٹک پروگریسو آزاد پارٹی کے سربراہ غلام نبی آزاد نے اتوار کو کہا کہ دفعہ 370 کو منسوخ کرنے کی حمایت کرنے والے مرکز کے زیر انتظام علاقے کی تاریخ اور جغرافیہ سے ناواقف ہیں۔ غلام نبی آزاد نے دفعہ 370 کی منسوخی کے خلاف سپریم کورٹ میں دائر کردہ عرضیوں پر تبصرہ ایسے وقت میں کیا جب 5 اگست 2019 کو دفعہ 370 کی منسوخی کو چیلنج کرنے والی کئی درخواستوں پر سپریم کورٹ میں سماعت جاری ہے۔
غلام نبی آزاد نے مزید کہا کہ جو لوگ (سپریم کورٹ میں دفعہ 370 کی منسوخی) کی مخالفت کر رہے ہیں وہ زمینی صورتحال کے ساتھ ساتھ جموں و کشمیر کی تاریخ اور جغرافیہ سے بھی لاعلم اور ناواقف ہیں۔ سابق کانگریس لیڈر غلام نبی آزاد نے مزید کہا کہ دفعہ 370 کا مقصد کسی خاص علاقے، صوبے یا مذہب کے لیے نہیں تھا بلکہ یہ سب کے لیے یکساں طور پر فائدہ مند تھا، مجھے سپریم کورٹ پر پورا بھروسہ ہے، مجھے یقین ہے کہ یہ اس (آرٹیکل 370 کی منسوخی) اقدام کے تمام پہلوؤں پر غور کرے گا‘‘۔بی جے پی نے ایک سرکاری ریلیز میں کہا کہ "آرٹیکل 370 کی منسوخی سے جموں و کشمیر میں امن، ترقی اور خوشحالی آئی ہے۔” دفعہ 370 کی منسوخی کی چوتھی سالگرہ کے موقع پر بی جے پی نے آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد سے کشمیر میں امن، ترقی اور خوشحالی کے نئے دور کی ستائش کی۔ بی جے پی کے مختلف رہنما دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد کشمیر میں حالات میں بہتری آنے کا دعوی کرتے ہیں۔
واضح رہے کہ وادی کشمیر میں پانچ اگسٹ کو دفعہ 370 کی منسوخی کی چوتھی سالگرہ کے موقع پرسابق وزیر اعلیٰ اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی سربراہ محبوبہ مفتی گھر پر نظر بند کردیا گیا تھا جبکہ پی ڈی پی کے اور رہنما کو حراست میں لیا گیا تھا جس پر محبوبہ مفتی انتظامیہ پر سوال اٹھائے تھے.