امت نیوز ڈیسک //
بھارت نے ایک بار پھر عالمی پلیٹ فارم پر پاکستان کو مسئلہ کشمیر اٹھائے جانے پر تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ پاکستان کے نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کے بیان پر بھارت نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اپنا ردعمل دیا ہے۔ کاکڑ نے اپنے خطاب میں کشمیر کا معاملہ اٹھایا تھا، جس کے بعد بھارت نے پاکستان پر تنقید کی ہے۔اقوام متحدہ کی پہلی سکریٹری برائے یو این جی اے پیتل گہلوت نے بھارت کی جانب سے اپنے جواب کے حق کا استعمال کیا۔ پٹیل نے کہا کہ پاکستان، بھارت کے مقبوضہ قبضہ علاقوں کو خالی کرے۔ اس کے ساتھ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو سرحد پار دہشت گردی پرلگام لگانا چاہیے۔ پٹیل نے پاکستان میں اقلیتوں کے خلاف انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے روکنے کا مطالبہ بھی کیا۔ یو این جی اے میں خطاب کرتے ہوئے پیتل گہلوت نے پاکستان کو جنوبی ایشیا میں امن کے لیے تین اقدامات کرنے کا مشورہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ ‘پاکستان سرحد پار سے دہشت گردی بند کرے جس کے لیے ضروری ہے کہ وہ ملک میں موجود دہشت گردی کے انفراسٹرکچر کو تباہ کرنے کے لیے کارروائی کرے۔’
پنے دوسرے مشورے میں، پیٹل نے پاکستان سے کہا کہ وہ پاکستان کے زیر قبضہ کشمیر پر اپنا غیر قانونی قبضہ چھوڑ دے اور بھارت کے علاقوں کو خالی کر دے۔ تیسرے مشورے میں انہوں نے پاکستان کو یاد دلایا کہ پاکستان میں اقلیتوں کے خلاف سنگین اور مسلسل جرائم کا ارتکاب کیا جا رہا ہے۔ جو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے زمرے میں آتے ہیں۔ انھون نے کہا کہ حکومت پاکستان ان جرائم کو روکنے کے لیے اقدامات کرے اور اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنائے۔ پیتل گہلوت نے کہا کہ ہم اس بات کا اعادہ کرتے ہیں کہ جموں و کشمیر اور لداخ مرکز کے زیر انتظام علاقے بھارت کا اٹوٹ حصہ ہیں۔ جموں و کشمیر اور لداخ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے معاملات مکمل طور پر بھارت کے اندرونی معاملے ہیں۔ پاکستان کو ہمارے ملکی معاملات پر تبصرہ کرنے کا کوئی حق نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان دنیا میں انسانی حقوق کا بدترین ریکارڈ رکھنے والا ملک ہے۔ جہاں اقلیتوں اور خواتین کے حقوق کی صورت حال ابتر ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان پہلے اپنے گھر کا خیال رکھے تو بہتر ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت پر انگلی نہیں اٹھانی چاہیے۔
بھارتیہ سفارت کار نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں بھارت کے خلاف ‘بے بنیاد اور بدنیتی پر مبنی پروپیگنڈے’ پر پاکستان کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ اپنے ریمارکس میں گہلوت نے کہا کہ پاکستان نے بھارت کے خلاف بے بنیاد اور بدنیتی پر مبنی پروپیگنڈہ پھیلانے کے لیے اس باوقار پلیٹ فارم کا غلط استعمال کیا ہے۔ یہ ایک قسم کا جرم ہے اور پاکستان ایسے معاملات میں عادی مجرم لگتا ہے۔ اقوام متحدہ کے رکن ممالک اور دیگر کثیر الجہتی تنظیمیں اس بات سے بخوبی واقف ہیں کہ پاکستان اپنے مذموم مقاصد سے توجہ ہٹانے کے لیے ایسا کرتا ہے۔ وہ چاہتے ہیں کہ عالمی برادری کی توجہ پاکستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی طرف نہ جائے۔یہ بھی پڑھیں: مسئلہ کشمیر کو حل کرنے سے علاقائی استحکام پیدا ہوگا: ترک صدرپیتل گہلوت نے پاکستان کو بین الاقوامی سطح پر ‘کالعدم دہشت گرد تنظیموں’ کی سب سے بڑی تعداد کا ٹھکانہ قرار دیا۔
گہلوت نے پاکستان پر زور دیا کہ وہ 2011 کے ممبئی دہشت گردانہ حملوں کے ذمہ داروں کے خلاف ‘قابل اعتماد اور قابل تصدیق کارروائی’ کرے۔ پاکستان کی جانب سے مسئلہ کشمیر اٹھائے جانے پر، انہوں نے کہا کہ ‘پاکستان بین الاقوامی سطح پر کالعدم دہشت گرد تنظیموں اور لوگوں کا سب سے بڑا ٹھکانہ اور محافظ رہا ہے۔’
پیتل گہلوت نے کہا کہ ممبئی دہشت گردانہ حملوں کے متاثرین 15 سال بعد بھی انصاف کے منتظر ہیں جن کے مجرم پاکستان میں ہیں۔ پاکستان میں اقلیتوں کے خلاف تشدد پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ‘اسے عیسائیوں اور احمدیہ برادریوں کے لوگوں کی حفاظت کو یقینی بنانا چاہیے۔’