امت نیوز ڈیسک //
نئی دہلی: لوک سبھا کے اسپیکر اوم برلا نے بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ رمیش بدھوڑی کو پارلیمنٹ میں ان کے چونکا دینے والے فرقہ وارانہ اور توہین آمیز تبصروں پر سخت کارروائی کا انتباہ دیا۔ ان کے تبصرے کو گذشتہ روز ایوان کے ریکارڈ سے خارج کردیا گیا ہے۔ بی جے پی نے رمیش بدھوڑی کو وجہ بتاؤ نوٹس جاری کرتے ہوئے ان سے 15 دنوں کے اندر وضاحت طلب کی ہے جبکہ اپوزیشن پارٹیوں کے رہنماؤں نے ایوان سے رمیش بدھوڑی کی معطلی کا مطالبہ کیا ہے۔لوک سبھا میں جمعرات کو’چندریان -3′ مشن کی کامیابی پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے جنوبی دہلی کے رکن پارلیمنٹ رمیش بدھوڑی نے امروہہ سے بہوجن سماج وادی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ کنور دانش علی کے خلاف انتہائی اشتعال انگیز تبصرے کیے۔ رمیش بدھوڑی کا ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہورہا ہے۔ اس دوران بدھوڑی کے پیچھے بیٹھے کچھ بی جے پی کے اراکین پارلیمنٹ اور وزراء کو مسکراتے ہوئے دیکھا گیا۔
رکن پارلیمنٹ کوڈیکنل سریش نے بدھوڑی کو بیٹھنے کو کہا لیکن انہوں نے اپنی اشتعال انگیز بات جاری رکھی۔ سریش نے بدھوڑی کے تبصروں کو خارج کرنے کی ہدایت دی۔اسپیکر اوم برلا نے جمعہ کو ان تبصروں کا نوٹس لیا اور انہیں خبردار کیا کہ اگر وہ مستقبل میں ایسا کریں گے تو سخت کارروائی کی جائے گی۔ اس واقعہ کے ساتھ ہی سیاسی ہنگامہ آرائی ہوئی۔ مرکزی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر بی جے پی رکن پارلیمنٹ رمیش بدھوڑی کے ریمارکس سے اپوزیشن کو تکلیف پہنچی ہے تو وہ اس پر افسوس کا اظہار کرتے ہیں۔ تاہم اپوزیشن پارٹیوں کے رہنما بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ رمیش بدھوڑی کو معطل کرنے کا مطالبہ کررہے ہیں۔
جموں وکشمیر کے سابق وزیراعلی و نیشنل کانفرنس کے رہنما عمر عبداللہ نے کہا کہ بدھوڑی کے مسلم رکن پارلیمنٹ کے خلاف تبصرے انتہائی شرمناک ہے، ان تبصروں سے نہ صرف رکن پارلیمنٹ دانش علی کنور کی توہین ہوئی بلکہ اس سے پوری مسلم کمیونٹی کی توہین ہوئی ہے۔بدھوڑی کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کانگریس کے رہنما جے رام رمیش نے کہا کہ رمیش بدھوڑی کے اشتعال انگیز تبصرے ہر ہندوستانی کی توہین ہیں۔ کانگریس نے اپنے لوک سبھا لیڈر ادھیر رنجن چودھری کی مثال پیش کی جنہیں وزراء کی مبینہ توہین کرنے کے الزام میں گزشتہ اجلاس میں معطل کر دیا گیا تھا“۔